سوال :
اجماع علما سے کیا مراد ہے؟
جواب :
اہل اسلام کے اہل حق علما جس حکم پر اکھٹے ہو جائیں، وہ اجماع ہے۔
❀ شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ (728 ھ) فرماتے ہیں:
معنى الإجماع : أن تجتمع علماء المسلمين على حكم من الأحكام، وإذا ثبت إجماع الأمة على حكم من الأحكام لم يكن لأحد أن يخرج عن إجماعهم؛ فإن الأمة لا تجتمع على ضلالة ولكن كثير من المسائل يظن بعض الناس فيها إجماعا ولا يكون الأمر كذلك بل يكون القول الآخر أرجح فى الكتاب والسنة .
وأما أقوال بعض الأئمة كالفقهاء الأربعة وغيرهم؛ فليس حجة لازمة ولا إجماعا باتفاق المسلمين .
”اجماع کا معنی یہ ہے کہ مسلمانوں کے علما کسی حکم پر جمع ہو جائیں۔ جب اُمت کا اجماع کسی حکم پر ثابت ہو جائے ، تو کسی کے لیے اجماع کی مخالفت جائز نہیں، کیونکہ اُمت کبھی گمراہی پر جمع نہیں ہوسکتی۔ مگر کئی ایسے مسائل ہیں، جن میں بعض لوگ اجماع خیال کرتے ہیں، مگر اجتماع ہوتا نہیں ہے، بلکہ اس کا مخالف قول کتاب وسنت میں رائج ہوتا ہے۔
رہا بعض ائمہ مثلاً فقہائے اربعہ وغیرہ کا اتفاق کر لینا، تو وہ لازمی حجت نہیں ، نہ وہ اجماع شمار ہوگا ، اس پر مسلمانوں کا اجماع ہے۔“
(مجموع الفتاوى : 10/20)