ابن مسعودؓ و رفع یدین: 5 من گھڑت راویوں کا تحقیقی جائزہ
ماخوذ: فتاوی علمیہ، جلد 1، کتاب الصلاة، صفحہ 355

رفع یدین اور سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے منسوب روایت کا تحقیقی جائزہ

روایت کا متن

ایک روایت میں آیا ہے:

قال ابو حنيفة : حدثنا حماد عن ابراهيم عن علقمة والاسود عن عبدالله بن مسعود رضي الله عنه ان رسول الله صلي الله عليه وسلم كان لايرفع يديه الا عند افتتاح الصلاة ثم لايعود شئي من ذلك
(اعلاٰ السنن، جلد 3، صفحہ 826، حاشیہ، بحوالہ کتاب الآثار للإمام محمد)

الجواب

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اس روایت کی سند اور راویوں پر جرح

1. خوارزمی (متوفی 665ھ)

دیوبندیوں کی کتاب اعلاء السنن میں مذکور روایت کو خوارزمی کی کتاب جامع المسانید (جلد، صفحہ 252، 353) سے ابو محمد الحارثی کی سند سے نقل کیا گیا ہے۔
(اعلاء السنن، جلد 3، صفحہ 75، حاشیہ)

خوارزمی غیر موثق ہے، اس کی عدالت (ثقہ یا صدوق ہونا) معلوم نہیں ہے۔

2. ابو محمد عبداللہ بن محمد بن یعقوب الحارثی الاستاذ

حدیث گھڑنے میں مشہور تھا۔

ابو احمد الحافظ اور حاکم نیشاپوری نے فرمایا:
وہ حدیث گھڑتا تھا
(کتاب القراءۃ للبیہقی، صفحہ 154، دوسرا نسخہ 178، حدیث 388، وسندہ صحیح)

اس کی توثیق کسی نے بھی نہیں کی۔

خطیب بغدادی، خلیلی وغیرہ نے اس پر جرح کی۔

حافظ ذہبی نے فرمایا:
وہ عجیب کمزور روایتیں لاتا تھا
(دیوان الضعفاء، صفحہ 176، رقم 2297)
نیز دیکھیں: نورالعینین، صفحہ 43

3. "متہم” کا مطلب محدثین کے نزدیک

محدثین جب لفظ "متہم” استعمال کرتے ہیں تو اس کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ وہ راوی کذاب (جھوٹا) اور وضاع (حدیث گھڑنے والا) ہے۔

اردو میں "متہم” کا مطلب "تہمت لگانا” لیا جاتا ہے، لیکن محدثین کے نزدیک یہ کذاب ہونے کی واضح دلیل ہے۔

مثال:
اسماعیل بن یحییٰ الشیبانی کے بارے میں حافظ ابن حجر فرماتے ہیں:
متھم بالکذب
(التقریب: 145)

یزید بن ہارون نے کہا:
كان اسماعيل الشعيري كذابا
(الضعفاء للعقیلی 1/92، وسندہ صحیح، تہذیب الکمال 1/159، تہذیب التہذیب، جلد، صفحہ 293)

اس طرح کی مزید مثالیں التہذیب اور التقریب میں موجود ہیں۔

4. محمد بن زیاد الرازی (استادِ حارثی)

اس کے بارے میں امام دارقطنی کی گواہی:
دجال يضع الحديث
(الضعفاء والمتروکون للدارقطنی: 487، لسان المیزان، جلد 5، صفحہ 29)

ترجمہ: "وہ دجال تھا، حدیثیں گھڑتا تھا”

5. سلیمان الشاذ کوفی (استادِ الرازی)

جمہور محدثین کے نزدیک سخت مجروح ہے۔

اسماء الرجال کے مشہور امام یحییٰ بن معینؒ نے فرمایا:
كذاب عدوالله، كان يضع الحديث
(کتاب الجرح والتعدیل، جلد 4، صفحہ 115، وسندہ صحیح)

ترجمہ: "وہ جھوٹا تھا، اللہ کا دشمن تھا، حدیث گھڑتا تھا”

نتیجہ

اس روایت کی پوری سند کذابین (جھوٹے راویوں) پر مشتمل ہے۔

لہٰذا یہ روایت امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ سے ثابت نہیں ہے۔

مزید یہ کہ جس کتاب الآثار کا حوالہ دیا گیا ہے، اس روایت کا وہاں کوئی وجود ہی نہیں۔

(شہادت، جولائی 2000)

ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1