ابراہیم نخعی سے امام ابوحنیفہ کے اختلاف کی 53 مثالیں
تحریر: علامہ محمد رئیس ندوی رحمہ اللہ

مصنف انوار (احمد رضا بجنوری دیوبندی) نے کہا:
”اعمش یہ بھی فرمایا کرتے تھے کہ میں نے دیکھا کہ ابراہیم کبھی کوئی بات اپنی رائے سے نہیں کہتے تھے، معلوم ہوا کہ ابراہیم نخعی سے جتنے فقہی اقوال نقل کیے جاتے ہیں، خواہ وہ امام ابو یوسف کی کتاب الآثار میں ہوں یا امام محمد کی کتاب الآثار میں یا ابن ابی شیبہ کی مصنف میں، وہ سب آثار مرفوعہ کے حکم میں ہیں۔ “
(مقدمہ انوار الباری 41/1)
ہم کہتے ہیں کہ اگر امام نخعی کے فقہی اقوال آثار مرفوعہ کے حکم میں ہیں تو کوئی شک نہیں کہ امام ابوحنیفہ نے بڑی کثرت سے نخعی کے اقوال فقیہ کی مخالفت کی ہے، جس سے یہ مستخرج ہوتا ہے کہ امام صاحب سے بکثرت احادیث نبویہ صلی اللہ علیہ وسلم کی مخالفت سرزد ہوئی ہے، اس جگہ ہم امام نخعی کے وہ فقہی اقوال بطور نمونہ پیش کرتے ہیں جن کی امام ابوحنیفہ اور احناف نے مخالفت کی ہے۔
1۔ امام نخعی مرجی لوگوں سے سلام و کلام بند کر دیتے تھے اور اپنے تلامذہ کو بھی ان سے پرہیز کرنے کا حکم دیتے تھے، نیز مرجی طلباء کو اپنی درسگاہ سے نکال باہر کرتے تھے، لیکن امام نخعی کے ان تمام فرامین کے خلاف امام ابوحنیفہ نے مرجیہ کو اپنا استاد مان لیا اور انہیں صرف استاد ہی نہیں بلکہ اپنا پیشوا بھی بنالیا، جماد جیسے مرجی کو امام نخعی اپنی درسگاہ سے نکال باہر کرتے تھے، مگر امام ابو حنیفہ نے ان سے اٹھارہ سال تک علوم دین سیکھے۔ ہر صاحب انصاف بآسانی فیصلہ کر سکتا ہے کہ اس صورت میں کیا امام ابوحنیفہ کو مذہب نخعی کا پابند کہا جا سکتا ہے؟
2۔ امام نخعی نے فرمایا: وضو میں چہرہ دھوتے وقت کان کا وہ حصہ جو چہرے کی طرف ہے دھونا چاہیے، کان کا باقی حصہ سر کے مسح کے وقت مسح کرنا چاہیے، امام ابوحنیفہ نخعی کے اس فتویٰ کی مخالفت کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ پورے کان کا سر کے مسح کے ساتھ مسح کرنا چاہیے۔
(ملاحظہ ہو کتاب الآثار محمد ص 10، باب الوضوء رقم: 2، کتاب الآثار لابی یوسف ص 4، 5 نمبر: 12)
3. امام نخعی نے فرمایا: اگر کسی نے وضو میں مضمضہ و استنشاق (کلی اور ناک میں پانی) نہیں کیا تو اس کا وضو صحیح نہیں ہوگا، اسے دوبارہ وضو کرنا ہوگا۔
(الآثار لابی یوسف ص 4 و 14 نمبر 639)
امام ابوحنیفہ کے نزدیک مضمضہ و استنشاق کے بغیر ہی وضو صحیح ہو جائے گا۔
4. امام نخعی نے فرمایا: بیوی اور غیر محرم کو بوسہ دینے سے وضو ٹوٹ جاتا ہے۔
(الآثار محمد ص 13-14، رقم: 21، الآثار لابی یوسف ص 6 نمبر: 27)
امام ابوحنیفہ کے نزدیک کسی عورت کو بھی بوسہ دینے سے وضو نہیں ٹوٹتا۔ (کتب فقہ حنفی)
5. امام نخعی نے فرمایا کہ غیبت و چغل خوری سے وضو ٹوٹ جاتا ہے۔
(حلیۃ الاولیاء 4/227 و ابن ابی شیبہ)
امام ابوحنیفہ کے نزدیک غیبت و چغل خوری سے وضو نہیں ٹوٹتا۔
6. امام نخعی نے فرمایا کہ پورے سر کا مسح فرض ہے۔
(الآثار لابی یوسف ص 6 نمبر: 26)
امام ابوحنیفہ کے نزدیک چوتھائی سر کا مسح کافی ہے۔
7. امام نخعی نے فرمایا: بچے کا پیشاب کپڑے یا جسم پر لگ جائے تو پانی کے چھڑکاؤ سے طہارت ہو جاتی ہے، مگر امام ابوحنیفہ کے نزدیک دھوئے بغیر طہارت نہیں ہو سکتی۔
(الآثار محمد ص 16، رقم: 35)
8. امام نخعی نے فرمایا: باوضو آدمی اگر ناخن یا سر کے بال تراشے تو تراشے ہوئے ناخنوں کو دوبارہ دھوئے اور سر کا مسح کرے، مگر امام ابو حنیفہ کے نزدیک اس کی ضرورت نہیں۔
(ابن ابی شیبہ وغیرہ)
9. امام نخعی نے فرمایا: عورت اگر صرف کنپٹی پر مسح کرے تو وضو صحیح نہیں ہوگا، پورے سر کا مسح کرنا ہوگا، مگر امام ابو حنیفہ کے نزدیک کنپٹی پر مسح کرنے سے عورت کا وضو صحیح ہو جائے گا۔
(الآثار محمد ص 17، رقم: 44)
10. امام نخعی نے فرمایا: اگر کپڑے یا جسم پر ایک درہم بھر نجاست لگ جائے تو دھوئے بغیر نماز صحیح نہیں ہوگی، مگر امام ابوحنیفہ کے نزدیک ایک درہم بھر معاف ہے، اس کے ساتھ نماز صحیح ہو جائے گی، اس سے زیادہ پر دھونا ہوگا۔
(الآثار محمد ص 32 رقم: 147، دوسرا نسخہ 14)
11. امام نخعی نے فرمایا: مستحاضہ عورت ظہر و عصر کے مابین ایک غسل کے ساتھ جمع صوری کر لے، اسی طرح مغرب و عشاء کے درمیان بھی اور فجر کے لیے ایک علیحدہ غسل کر کے نماز پڑھے، مگر امام ابو حنیفہ کے نزدیک ہر نماز کے لیے صرف تازہ وضو بلا جمع صوری کافی ہے۔
(الآثار محمد ص 18، رقم: 49، والآثار لابی یوسف ص 35 نمبر: 175)
12. امام نخعی نے فرمایا: بچہ پیدا ہونے والی عورت کے ایام نفاس کی اگر کوئی تعیین نہیں ہو سکی تو وہ اپنے خاندان کی عورت کی مدت نفاس گزارے، مگر امام ابوحنیفہ و دیگر احناف نے کہا:
ولسنا نأخذ بذلك (الآثار محمد ص 19، رقم: 54)
13. امام نخعی کے نزدیک لعاب دہن پاک نہیں ہے، اسے دھوئے بغیر طہارت نہیں حاصل ہوگی۔
(حلیۃ الاولیاء ابن حزم / 139)
مگر امام ابو حنیفہ کے نزدیک لعاب دہن پاک ہے۔
14. امام نخعی نے فرمایا: شوہر اپنی مرئی ہوئی بیوی کو غسل دے سکتا ہے اور پانی پر قدرت نہ ہونے کی صورت میں تیمم کراسکتا ہے، مگر امام ابو حنیفہ کے نزدیک شوہر اپنی مردہ بیوی کو غسل یا تیمم نہیں کراسکتا، البتہ زندہ کو بھی کچھ کر سکتا ہے۔
(الآثار محمد ص 45، رقم: 230، دوسرا نسخہ 28)
15. امام نخعی نے فرمایا: مؤذن کو اختیار ہے، خواہ اثنائے اذان میں بات کرے یا نہ کرے، مگر امام ابوحنیفہ و احناف نے کہا:
وأما نحن فنرى أن لا يفعل، وإن فعل فلم ينقض ذلك أذانه
(الآثار محمد ص 19، رقم: 59)
16. امام نخعی امامت فرماتے تو محراب کے سامنے نہیں بلکہ دائیں یا بائیں ہٹ کر کھڑے ہوتے، مگر امام ابو حنیفہ فرماتے ہیں کہ محراب کے سامنے کھڑے ہو کر امامت کرنے میں کوئی حرج نہیں بشرطیکہ اندرونِ محراب نہ کھڑا ہو۔
(الآثار محمد ص 26، رقم: 104، دوسرا نسخہ 103)
17. امام نخعی نے فرمایا: سترہ کو کھڑا کر کے گاڑے بغیر سترہ نہیں کہا جا سکتا، مگر امام ابو حنیفہ نے کہا کہ سترہ گاڑے بغیر بھی سترہ رہے گا، البتہ گاڑ دینا مستحب ہے۔
(الآثار محمد ص 28، رقم: 118، والآثار لابی یوسف ص 47 نمبر: 234)
18. امام نخعی نے فرمایا: صبح صادق سے پہلے اگر نماز وتر نہیں پڑھی گئی تو اب وتر کی نماز نہ پڑھی جائے گی، مگر امام ابو حنیفہ و دیگر احناف کہتے ہیں:
لسنا نأخذ بهذا (الآثار محمد ص 29، رقم: 124)
19. امام نخعی نے فرمایا: جو شخص مسجد میں داخل ہوا اس حال میں کہ امام رکوع میں جا چکا ہو تو اسے بھی تیز دوڑے بغیر رکوع میں چلے جانا چاہیے، مگر احناف کہتے ہیں:
لسنا نأخذ بهذا (الآثار محمد ص 29، رقم: 126)
20. امام نخعی نے فرمایا: نماز میں اگر کسی کو شک کی بنا پر عضو تناسل میں تری محسوس ہوئی تو اسے نماز چھوڑ کر از سر نو نماز پڑھنی چاہیے، مگر امام ابوحنیفہ نے فرمایا: جب تک یقینی طور پر تری محسوس نہ ہو نماز نہ چھوڑے اور نہ توڑے۔
(الآثار محمد ص 34، رقم: 159، دوسرا نسخہ: 158)
21. امام نخعی نے فرمایا: خطبہ جمعہ کے درمیان سلام اور چھینک کا جواب دے سکتا ہے، احناف نے کہا:
لسنا نأخذ بهذا ولكنا نأخذ بقول سعيد بن المسيب رضي الله عنه (الآثار محمد ص 37، 138، رقم: 182، دوسرا نسخہ 180)
22. امام نخعی نے فرمایا: اگر مقتدی بقدر تشہد قعدہ میں بیٹھا رہا اور امام کے سلام سے پہلے نماز چھوڑ کر چلا آیا تو اس کی نماز صحیح نہیں ہوگی۔ امام ابوحنیفہ فرماتے ہیں کہ اس صورت میں نماز صحیح ہو جائے گی۔
(الآثار محمد ص 38، رقم: 185، دوسرا نسخہ 183)
23. امام نخعی سورہ ص میں سجدہ کے قائل نہیں تھے، مگر احناف قائل ہیں۔
(الآثار محمد ص 42، رقم: 210، دوسرا نسخہ: 209)
24. امام نخعی نے فرمایا: مرد کے کفن کے کپڑوں کی تعداد طاق ہونی چاہیے، مگر امام ابوحنیفہ نے کہا کہ خواہ طاق رہے یا جفت سب کا اختیار ہے۔
(الآثار محمد ص 44، باب الجنائز و فصل الميت، رقم: 224-225، دوسرا نسخہ 223-224)
25. امام نخعی نے فرمایا: جھوٹ بولنے سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے۔
(حلیۃ الاولیاء / 227 وغیرہ)
مگر امام ابوحنیفہ اس کے خلاف ہیں۔
26. امام نخعی نے فرمایا: جو روپیہ کسی نے کسی سے قرض لیا ہے، اس کی زکوٰۃ قرض لینے والے پر واجب ہے دینے والے پر نہیں، مگر حنفیوں کے ائمہ کہتے ہیں:
لسنا نأخذ بهذا (الآثار محمد ص 54، رقم: 301، دوسرا نسخہ 300)
27. امام نخعی نے فرمایا: جس عورت کا شوہر مرتد ہوگیا ہو وہ مطلقہ کے حکم میں ہوگئی، مگر امام ابوحنیفہ اس کے خلاف ہیں۔
(الآثار محمد ص 76، رقم: 424، دوسرا نسخہ: 421، والآثار لابی یوسف ص 88 نمبر: 430)
28. امام نخعی نے فرمایا: جس نے ایلاء کے بعد اپنی بیوی کو طلاق دی تو ایلاء باطل ہو جائے گا، مگر حنفیوں کے ائمہ فرماتے ہیں:
لسنا نأخذ بهذا (الآثار محمد ص 195، رقم: 548، دوسرا نسخہ 543 وغیرہ)
29. امام نخعی نے فرمایا: جس شخص نے اپنے غلام کو قتل کر دیا تو اسے قصاص میں سزائے قتل دی جا سکتی ہے، بشرطیکہ مقتول کے اولیاء چاہیں، مگر حنفیوں کے ائمہ کہتے ہیں:
لسنا نأخذ بهذا (الآثار محمد ص 104، رقم: 605، دوسرا نسخہ: 596)
30. امام نخعی نے فرمایا: اگر کسی نے عدت طلاق میں کسی مطلقہ عورت سے شادی کی اور اس نکاح کے طفیل بچہ پیدا ہوا، اس صورت میں اگر اس عورت کا طلاق دینے والا شوہر اس بچہ کو اپنا کہے تو یہ بچہ اسی طلاق دینے والے کا ہوگا اور اگر اس نے انکار کیا اور دوسرے نے اپنا بچہ مانا تو اسی کا ہو جائے گا اور اگر دونوں انکار و شک کریں تو دونوں کا مشترک بچہ مانا جائے گا، مگر حنفیوں کے ائمہ نے کہا:
لسنا نأخذ بهذا (الآثار محمد ص 114، رقم: 649)
31. امام نخعی نے فرمایا: امور قصاص میں عورتوں کی شہادت مقبول نہیں، مگر امام ابوحنیفہ کے نزدیک مقبول ہے۔
(الآثار محمد ص 112، رقم: 656، دوسرا نسخہ: 646)
32. امام نخعی نے فرمایا: اگر کسی نے وصیت کی کہ فلاں کو یہ غلام دیا جائے اور فلاں کو (3/1) مال تو پہلے غلام کو دیا جائے گا اور دوسرے کو (3/1) مال بشرطیکہ موصی نے مال چھوڑا ہو، مگر ائمہ احناف کہتے ہیں:
لسنا نأخذ بهذا (الآثار محمد ص 114، رقم: 665، دوسرا نسخہ: 655)
33. امام نخعی نے فرمایا: مرتد ہونے والی عورت کو سزائے قتل دی جائے گی، مگر ائمہ احناف کہتے ہیں:
لسنا نأخذ بهذا (الآثار محمد ص 103، رقم: 601، دوسرا نسخہ 592، والآثار لابی یوسف ص 121، نمبر: 735)
34. امام نخعی نے فرمایا: اگر کسی مسلمان یا یہودی و نصرانی نے بسم اللہ پڑھے بغیر شکاری کتے کو شکار پر چھوڑ دیا تو اس کے شکار کا گوشت کھانا مکروہ ہے، مگر ائمہ احناف نے کہا:
لسنا نأخذ بهذا، لا بأس بأكله (الآثار محمد ص 140، رقم: 837، دوسرا نسخہ: 827)
35. امام نخعی سے پوچھا گیا: خصی و غیر خصی جانوروں سے کس کی قربانی افضل ہے؟ جواب دیا کہ خصی کی، مگر امام ابو حنیفہ نے کہا: دونوں میں سے جو زیادہ موٹا تازہ ہو اس کی قربانی افضل ہے۔
(الآثار محمد ص 136، رقم: 797, 807)
36. امام نخعی نے فرمایا: اگر کسی نے نذر مانی کہ ہم چار میل پیدل چلیں گے اور وہ صرف ایک میل چل کر سوار ہو گیا تو اسے چاہیے کہ پھر سے چار میل چلے، مگر ائمہ احناف کہتے ہیں:
لسنا نأخذ بهذا (الآثار محمد ص 125، رقم: 733، دوسرا نسخہ 723)
37. امام نخعی نے فرمایا: اگر چاندی کی انگوٹھی ہو اور اس میں نگینہ بھی لگا ہو تو اسے جس چیز کے بدلے اور جس بھاؤ سے چاہے فروخت کیا جا سکتا ہے، مگر ائمہ احناف نے کہا:
لسنا نأخذ بهذا (الآثار محمد ص 131، رقم: 767، دوسرا نسخہ: 757)
38. امام نخعی خالص سرخ و زرد رنگ کے کپڑے استعمال کرتے تھے۔
(ابن سعد 6/197)
ائمہ احناف مردوں کے لیے خالص سرخ و زرد کپڑے ممنوع کہتے ہیں۔ (کتب الفقہ الحنفی)
39. امام نخعی نے فرمایا: کفارہ میں مکاتب غلام آزاد کرنا کافی نہیں ہے، لیکن ائمہ احناف اسے جائز بتلاتے ہیں۔
(الآثار محمد ص 123، رقم: 722، دوسرا نسخہ 712)
40. امام نخعی نے فرمایا: جس شخص نے نذر مانی کہ اپنے بچے کو ذبح کرے گا تو اسے کفارہ میں سو اونٹ ذبح کرنے چاہئیں، مگر ائمہ احناف کہتے ہیں:
لسنا نأخذ بهذا (الآثار محمد ص 135، رقم: 734، دوسرا نسخہ 724)
41. امام نخعی نے فرمایا: لعان کرنے والوں کا بچہ اگر مر جائے اور اس کے ورثہ میں ماں اور ایک بہن اور ایک بھائی ہوں تو بھائی بہن کو (3/1) ملے گا اور باقی ماں کو ملے گا، مگر ائمہ احناف کہتے ہیں:
لسنا نأخذ بهذا (الآثار محمد ص 121، رقم: 708، دوسرا نسخہ 698)
42. امام نخعی نے فرمایا: لعان کرنے والی عورت کا بچہ اگر مر جائے اور اس کی ماں زندہ ہے تو اس کا سارا مال ماں کو ملے گا اور ماں زندہ نہیں ہے تو ماں کے قریب ترین وارث کو ملے گا، مگر ائمہ احناف کہتے ہیں کہ ماں کی عدم موجودگی میں سارا مال متوفی لڑکے کے قریبی رشتہ دار کو ملے گا۔
(الآثار محمد ص 121، رقم: 707، دوسرا نسخہ: 697)
43. امام نخعی نے فرمایا: اگر کسی نے حاملہ لونڈی خریدی اور بائع و مشتری دونوں نے دعویٰ کیا کہ بچہ ہمارا ہے تو بچہ مشتری کا ہوگا، مگر ائمہ احناف کہتے ہیں:
لسنا نأخذ بهذا
(الآثار محمد ص 127، رقم: 745، دوسرا نسخہ: 735)
44. امام نخعی نے فرمایا: کفن چور کا ہاتھ کاٹا جائے گا، مگر احناف کہتے ہیں کہ نہیں۔
(الآثار محمد ص 111، رقم: 647، دوسرا نسخہ: 638)
45. امام نخعی نے فرمایا: چور کا ہاتھ کاٹنے کے ساتھ چوری شدہ مال کا تاوان بھی لیا جائے گا، مگر ائمہ احناف کہتے ہیں:
لسنا نأخذ بهذا (الآثار محمد ص 111، رقم: 641، دوسرا نسخہ 632)
46. امام نخعی نے فرمایا: اگر ایک طہر میں کسی مملوکہ سے تین افراد نے وطی کی اور وہ حاملہ ہو گئی تو بچہ اس کا ہوگا جس نے آخر میں وطی کی، مگر ائمہ احناف نے کہا:
لسنا نأخذ بهذا (الآثار محمد ص 127، رقم: 746، دوسرا نسخہ: 736)
47. امام نخعی نے فرمایا: اگر کسی کو ڈاکو قتل کر دیں تو مقتول کے ورثاء کو اختیار ہے کہ ڈاکو کے ہاتھ پاؤں کاٹ لیں اور اس کے بعد اسے قتل بھی کر دیں، مگر ائمہ احناف کہتے ہیں کہ ڈاکو کو صرف قتل کیا جا سکتا ہے، ہاتھ پاؤں کا کاٹنا ناجائز ہے۔
(الآثار محمد ص 110، رقم: 644، دوسرا نسخہ: 635)
48. امام نخعی نے فرمایا: لوطی زانی کے حکم میں ہے، یعنی جو سزا زانی کی وہی لوطی کی۔
(الآثار محمد ص 107، رقم: 625، دوسرا نسخہ 612)
مگر [بہت سے] ائمہ احناف لوطی کو زانی نہیں مانتے۔ (کتب الفقہ الحنفی)
49. امام نخعی نے فرمایا: اگر کسی نے ادھار چاندی کسی کو دی اور ادھار لینے والے نے اس کی چاندی سے اچھی چاندی اسی مقدار میں ادا کی تو جائز نہیں، کیونکہ یہ سود ہو گیا، مگر ائمہ احناف نے کہا:
لسنا نأخذ بهذا (الآثار محمد ص 132، رقم: 771، دوسرا نسخہ: 761)
50. امام نخعی نے فرمایا: شرابی کو کوڑے لگاتے وقت اس کے کپڑے نہ اتارے جائیں، مگر امام ابوحنیفہ کہتے ہیں کہ کپڑے اتار لیے جائیں۔
(الآثار محمد ص 105, 106، رقم: 615، دوسرا نسخہ 606)
51. امام نخعی نے فرمایا: جس بچے کی ماں کے شوہر نے ماں پر الزام لگا کر بچے کو اپنا بچہ ماننے سے انکار کر دیا تو اس عورت پر اگر کوئی شخص الزام زنا لگائے تو اسے سزائے قذف دی جائے گی، مگر امام ابوحنیفہ کے نزدیک ایسی عورت کو متہم کرنے والے پر سزائے قذف نہیں ہے۔
(الآثار محمد ص 104، رقم: 604)
52. امام نخعی نے فرمایا: اگر کسی نے قربانی کے لیے صحیح سالم جانور خریدا اور بعد میں یہ جانور معیوب ہو گیا تو اس کی قربانی درست ہے، مگر ائمہ احناف نے کہا:
لسنا نأخذ بهذا (الآثار محمد ص 136، رقم: 804، دوسرا نسخہ 794)
53. امام نخعی لوہے کی انگشتری پہنتے تھے، مگر ائمہ احناف مردوں کے لیے لوہے کی انگشتری ناجائز بتلاتے ہیں۔
(الآثار محمد ص 144، رقم: 867، دوسرا نسخہ 857)
مندرجہ بالا تفصیل ابراہیم نخعی سے منقول زیادہ سے زیادہ دوسو مسائل سے ماخوذ ہے، ان دوسو مسائل میں سے باون (52) میں امام ابوحنیفہ امام نخعی کے مخالف اور ایک سو اڑتالیس میں موافق ہیں۔ اس کا دوسرا مطلب یہ ہوا کہ کم سے کم پچیس فیصد یعنی ایک چوتھائی مسائل میں امام ابو حنیفہ نخعی کے مخالف ہیں، ظاہر ہے کہ یہ بہت زیادہ مخالفت ہوئی اور اختلاف کی یہ فہرست صرف ان مسائل میں ہے جو واقع شدہ امور سے متعلق ہیں، ورنہ امام نخعی فرضی و غیر واقع شدہ مسائل کے جواب ہی نہیں دیتے تھے، اس اعتبار سے امام نخعی سے امام ابوحنیفہ کے اختلاف کردہ مسائل کی تعداد بہت زیادہ ہو جائے گی، یعنی امام نخعی سے کم از کم تین لاکھ مسائل سے امام ابو حنیفہ نے مخالفت کی ہے، کیونکہ بقول مصنف انوار امام صاحب نے ساڑھے بارہ لاکھ مسائل وضع کیے، اور یہ معلوم ہو چکا ہے کہ چوتھائی مسائل میں امام صاحب نے سختی سے مخالفت کی ہے، وہ بھی واقع شدہ مسائل میں، بلفظ دیگر امام صاحب نے تین لاکھ احادیث مرفوعہ کی مخالفت کی ہے، کیونکہ مصنف انوار اقوال نخعی کو احادیث مرفوعہ قرار دیتے ہیں، اور مدعی ہیں کہ امام نخعی کے سارے فتاویٰ احادیث مرفوعہ کے درجہ میں ہیں۔
(الصحاح التی مافی انوار الباری من الظلمات ص 397-403)

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1