حضرت ابراہیم علیہ السلام کے والد کے ایمان کے بارے میں حقیقت
قرآن و سنت کی روشنی میں وضاحت
بعض لوگ یہ رائے رکھتے ہیں کہ حضرت ابراہیم علیہ السلام کے والد کافر نہیں تھے۔ اس خیال کی تائید کے لیے وہ ابراہیم علیہ السلام کی ایک دعا کو دلیل بناتے ہیں جو عام طور پر نماز میں پڑھی جاتی ہے:
"رَبِّ اجْعَلْنِي…” اس دعا میں حضرت ابراہیم علیہ السلام نے اپنے "والدین” کے لیے مغفرت کی دعا کی ہے۔
لیکن اس موضوع پر قرآن و سنت کی روشنی میں تحقیق سے درج ذیل حقیقت سامنے آتی ہے:
حضرت ابراہیم علیہ السلام کے والد کا نام اور عقیدہ
حضرت ابراہیم علیہ السلام کے والد کا نام آزر تھا۔ قرآن و حدیث کے مطابق وہ آخر دم تک کفر پر قائم رہے اور حضرت ابراہیم علیہ السلام کی دعوتِ توحید کو قبول نہیں کیا۔
حدیثِ نبوی ﷺ:
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
"یلقی ابراہیم أباہ آزر یوم القیامة و علی وجہ آزر قترة غبرة فیقول لہ ابراہیم: ألم أقل لک لا تعصنی؟”
(صحیح بخاری: 3350)
ترجمہ: *”ابراہیم علیہ السلام قیامت کے دن اپنے والد آزر سے ملاقات کریں گے، اور آزر کے چہرے پر سیاہی اور گرد و غبار ہوگا۔ ابراہیم علیہ السلام ان سے کہیں گے: کیا میں نے تم سے نہیں کہا تھا کہ میری نافرمانی نہ کرو؟“*
یہ حدیث اس بات کی واضح دلیل ہے کہ حضرت ابراہیم علیہ السلام کے والد جہنم میں ہوں گے۔
حضرت ابراہیم علیہ السلام کی دعا اور اس کی وضاحت
سورہ مریم میں مذکور آیت:
جب آزر نے حضرت ابراہیم علیہ السلام کو ان کی دعوت کے جواب میں سنگسار کرنے کی دھمکی دی تو حضرت ابراہیم علیہ السلام نے فرمایا:
﴿قال سلام علیک سأستغفر لک ربی إنہ کان بی حفيا ﴾
(سورۃ مریم: 46)
ترجمہ: *”فرمایا: تم پر سلامتی ہو، میں اپنے رب سے تمہارے لیے بخشش کی دعا کرتا رہوں گا، بے شک وہ مجھ پر نہایت مہربان ہے۔“*
سورہ ابراہیم میں دعا کی وضاحت:
بعد ازاں حضرت ابراہیم علیہ السلام نے جو دعا کی وہ سورۃ ابراہیم میں یوں بیان ہوئی ہے:
"رَبَّنَا اغْفِرْ لِي وَلِوَالِدَيَّ وَلِلْمُؤْمِنِينَ يَوْمَ يَقُومُ الْحِسَابُ”
(سورۃ ابراہیم: 14)
ترجمہ: *”اے ہمارے رب! مجھے، میرے والدین کو اور تمام مومنوں کو قیامت کے دن بخش دے۔“*
یہ دعا حضرت ابراہیم علیہ السلام کے وعدے کا ایفاء تھی جو انہوں نے اپنے والد آزر سے کیا تھا۔
سورۃ توبہ میں وضاحت:
اس دعا کی حقیقت سورہ توبہ کی درج ذیل آیت میں تفصیل سے بیان کی گئی ہے:
"وَمَا كَانَ اسْتِغْفَارُ إِبْرَاهِيمَ لِأَبِيهِ إِلَّا عَن مَّوْعِدَةٍ وَعَدَهَا إِيَّاهُ فَلَمَّا تَبَيَّنَ لَهُ أَنَّهُ عَدُوٌّ لِّلَّـهِ تَبَرَّأَ مِنْهُ ۚ إِنَّ إِبْرَاهِيمَ لَأَوَّاهٌ حَلِيمٌ”
(سورۃ التوبہ: 114)
ترجمہ: *”ابراہیم کا اپنے والد کے لیے مغفرت مانگنا صرف ایک وعدے کی بنیاد پر تھا جو انہوں نے اس سے کیا تھا، پھر جب ان پر یہ بات ظاہر ہوگئی کہ وہ اللہ کا دشمن ہے تو وہ اس سے محض بے تعلق ہوگئے۔ بے شک ابراہیم نہایت نرم دل اور حلیم تھے۔“*
نتیجہ:
◈ حضرت ابراہیم علیہ السلام کے والد آزر کافر تھے اور ان کی مغفرت کے لیے کی گئی دعا محض اس وعدے کی تکمیل تھی جو حضرت ابراہیم علیہ السلام نے ان سے کیا تھا۔
◈ جب حقیقت واضح ہوگئی کہ آزر اللہ کے دشمن ہیں، تو حضرت ابراہیم علیہ السلام نے ان سے براءت اختیار کرلی۔
◈ اس بات کی واضح دلیل صحیح بخاری کی حدیث اور مذکورہ قرآنی آیات میں موجود ہے۔