إن شاء اللہ اور إنشاء اللہ کے فرق کی وضاحت

سوال:

“إن شاءاللّٰه” اور “إنشاءاللّٰه” میں کیا فرق ہے؟

جواب از فضیلۃ العالم خضر حیات حفظہ اللہ

1. “إن شاءاللّٰه” کا مطلب:

  • صحیح املاء:
    “إن شاءاللّٰه” کا مطلب ہے: "اگر اللہ تعالی نے چاہا”۔
  • یہ الفاظ اللہ کی مشیت اور مرضی کے ساتھ کسی کام کو جوڑنے کے لیے استعمال کیے جاتے ہیں۔

2. “إنشاءاللّٰه” کا مطلب:

  • غلط املاء:
    “إنشاءاللّٰه” کا مطلب ہے: "اللہ کو پیدا کرنا” یا "پیدا کرنا”۔
  • "إنشاء” کا عربی میں مطلب ہے "پیدا کرنا” یا "تخلیق کرنا”۔
  • اس لحاظ سے:
    • "اللہ کو پیدا کرنا” کا مفہوم کفریہ ہے۔
    • جبکہ "اللہ کا پیدا کرنا” کا مطلب یہاں سیاق کے لحاظ سے درست نہیں ہے۔

3. نیت کا معاملہ:

  • کچھ لوگ کہتے ہیں کہ وہ "إنشاءاللّٰه” لکھتے ہیں لیکن مراد "إن شاءاللّٰه” لیتے ہیں۔
  • ایسے لوگوں کی نیت پر شک نہیں کیا جا سکتا، لیکن یہ کہا جا سکتا ہے کہ جب نیت اور مطلب درست ہے تو الفاظ اور املاء بھی درست ہونا چاہیے۔

4. خلاصہ کلام:

  • صحیح الفاظ: “إن شاءاللّٰه”۔
  • “إنشاءاللّٰه” لکھنا غلط ہے اور اس سے اجتناب ضروری ہے۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1