أیما امرأۃ سألت زوجہا الطلاق
یہ تحریر علمائے حرمین کے فتووں پر مشتمل کتاب 500 سوال و جواب برائے خواتین سے ماخوذ ہے جس کا ترجمہ حافظ عبداللہ سلیم نے کیا ہے۔

حدیث:

أیما امرأۃ سألت زوجہا الطلاق ۔ ۔ ۔ کاکیا مطلب ہے؟

سوال:

اس حدیث: أيما امرأة سألت زوجها طلاقا بغير ما بأس فحرام عليها رائحة الجنة [صحيح سنن أبى داود ، رقم الحديث 2226] کا مفہوم کیا ہے؟

جواب:

چونکہ عورت ناقص عقل و دین کی مالک ہے ، اسی لیے اللہ تعالیٰ نے طلاق دینے کا اختیار مرد کو دیا ہے ، ورنہ عورت (اگر اسے طلاق دینے کا حق ہوتا ) کسی ایسے مرد کے پاس سے گزرتی جو اس کو اچھا لگتا اور اس کے مقابلے میں اپنے خاوند کو حقیر جان کر اس کو کہتی: میرا ارادہ یہ ہے کہ تم مجھ سے جدا ہو جاؤ ۔ اور اگر طلاق دینے کا اختیار بعض عورتوں کے ہاتھ میں ہوتا تو وہ ایک دن میں اپنے خاوند کو بیس مرتبہ طلاق دے دیتی ۔ پس عورت ناقص عقل اور ناقص دین کی مالک ہے ، جیسا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے آگاہ کیا ہے کہ جب عورت اپنے خاوند سے طلاق کا مطالبہ کرے در آنحالیکہ وہ اس سے بدسلوکی نہیں کرتا ، اس کا مطالبہ خوامخواہ ہو تو وہ عورت جنت کی خوشبو بھی نہیں پاے گی ۔ یا اس مفہوم کے الفاظ نبی صلى اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہیں ۔ لیکن جب اس کا خاوند اس سے بدسلوکی کرتا ہو یا وہ خاوند کو ناپسند کرنے کی وجہ سے اس کے ساتھ خوشگوار زندگی نہ بسر کر سکتی ہو تو وہ ایسی صورت میں طلاق کا مطالبہ کر سکتی ہے ، پس اگر خاوند بدسلوک ہو اور اس کی اصلاح ممکن نہ ہو تو اللہ عز وجل اپنی کتاب کریم میں فرماتے ہیں:
وَإِنْ خِفْتُمْ شِقَاقَ بَيْنِهِمَا فَابْعَثُوا حَكَمًا مِّنْ أَهْلِهِ وَحَكَمًا مِّنْ أَهْلِهَا إِن يُرِيدَا إِصْلَاحًا يُوَفِّقِ اللَّهُ بَيْنَهُمَا [4-النساء: 35]
”اور اگر ان دونوں کے درمیان مخالفت سے ڈرو تو ایک منصف مرد کے گھر والوں سے اور ایک منصف عورت کے گھر والوں سے مقرر کرو ، اگر وہ دونوں اصلاح چاہیں گے تو اللہ دونوں کے درمیان موافقت پیدا کر دے گا ۔ “
اور جب عورت کہتی ہو: میرا خاوند خرچ میں کوتاہی کرتا ہے اور اس کے اخلاق بھی اچھے نہیں ، تو مرد اور عورت کے قریبی رشتہ داروں میں سے ایک ایک تحقیقات کریں گے ۔ اور اگر وہ اپنے خاوند کو اللہ کے لیے ناپسند کرتی ہے تو (اس کا حل وہ ہے جو ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ثابت بن قیس بن شماس کی بیوی کو (جب اس نے اپنے خاوند سے طلاق لینے کی ٹھان لی) کہا تھا:
أتردین علیہ حدیقتہ؟ [صحيح البخاري ، رقم الحديث 4971]
(کیا تو (حق مہر میں لیا ہوا) اس کا باغ واپس کر دے گی ) اس نے کہا: ہاں ، تو آپ صلى اللہ علیہ وسلم نے ثابت رضی اللہ عنہ کو حکم دیا کہ وہ اس کو طلاق دے دیں ۔

(مقبل بن ہادی حفظ اللہ )

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں: