سوال:
آیت رجم کے بارے میں کیا کہتے ہیں؟
جواب:
قرآن کریم میں رجم کے بارے میں ایک آیت نازل ہوئی، پھر اس کی تلاوت منسوخ ہوگئی اور حکم باقی رہ گیا۔ اس پر اجماع ہے۔
❀ سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:
لقد خشيت أن يطول بالناس زمان، حتى يقول قائل: لا نجد الرجم فى كتاب الله، فيضلوا بترك فريضة أنزلها الله، ألا وإن الرجم حق على من زنى وقد أحصن، إذا قامت البينة، أو كان الحبل أو الاعتراف
مجھے ڈر ہے کہ زمانہ گزر جائے، یہاں تک کہ لوگ کہنے لگیں: ہم رجم کی حد قرآن میں نہیں پاتے، تو وہ اللہ کا ایک فریضہ چھوڑنے کے جرم میں گمراہ ہو جائیں، خبردار! شادی شدہ زانی کو رجم کرنا حق ہے، جب دلیل قائم ہو جائے، یا وہ خود اعتراف کر لے یا حمل ٹھہر جائے۔
(صحيح البخاري: 6829، صحیح مسلم: 1691)
❀ حافظ ابن الجوزی رحمہ اللہ (597ھ) فرماتے ہیں:
إن الإجماع انعقد على بقاء حكم ذلك اللفظ المرفوع من آية الرجم، وترك الإجماع ضلال
اس پر اجماع منعقد ہو چکا ہے کہ آیت رجم کے جو الفاظ منسوخ ہوئے ہیں، ان کا حکم باقی ہے۔ اجماع کو رد کرنا گمراہی ہے۔
(كشف المشكل: 1/64)