سوال:
کیا سورہ مائدہ کی آیت 67 حجۃ الوداع کے موقع پر نازل ہوئی تھی یا عید غدیر خم کے موقع پر؟
جواب از فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ
اس آیت کے نزول کے وقت اور مقام کے بارے میں حتمی فیصلہ کرنا مشکل ہے کیونکہ اس حوالے سے مختلف اقوال ملتے ہیں، لیکن مستند شواہد اور دلائل کی بنیاد پر یہ واضح کیا جا سکتا ہے کہ:
1. آیت کا نزول:
آیت بلّغ (سورۃ المائدہ: 67) کے بارے میں مختلف اقوال ہیں کہ یہ حجۃ الوداع کے دوران یا دیگر مواقع پر نازل ہوئی، لیکن عید غدیر خم پر نازل ہونے کا کوئی صحیح اور مستند ثبوت نہیں ہے۔
بعض شیعہ ذرائع اسے سیدنا علی رضی اللہ عنہ کی ولایت اور خلافت سے جوڑتے ہیں، لیکن اس دعوے کی قرآن و حدیث سے کوئی واضح دلیل موجود نہیں ہے۔
2. سیدنا علی رضی اللہ عنہ کی خلافت کا ذکر:
بعض مفسرین نے اس آیت کے حوالے سے غدیر خم کا ذکر کیا ہے، لیکن یہ ان کے ذاتی قیاسات اور تاویلات پر مبنی ہے، جسے تمام علماء تسلیم نہیں کرتے۔
اہل سنت کے مطابق: یہ آیت نبی کریم ﷺ کی نبوت اور مکمل دین کی تبلیغ کے حکم سے متعلق ہے، نہ کہ کسی خاص شخصیت کی خلافت سے۔
3. نبی ﷺ کی حفاظت کی ضمانت:
اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے نبی کریم ﷺ کو لوگوں سے حفاظت کا وعدہ دیا، تاکہ آپ ﷺ بے خوف ہو کر مکمل طور پر دین کا پیغام پہنچا سکیں۔
4. سیدنا علی رضی اللہ عنہ کی خلافت:
اہل سنت والجماعت کے نزدیک سیدنا علی رضی اللہ عنہ چوتھے خلیفہ راشد ہیں، اس پر کوئی اختلاف نہیں۔
لیکن ان کی خلافت اور ولایت کے لیے اس آیت کو دلیل بنانا غلط ہے کیونکہ یہ آیت عمومی تبلیغ دین سے متعلق ہے، نہ کہ کسی فرد کے سیاسی منصب سے۔
خلاصہ:
- آیت بلّغ (سورۃ المائدہ: 67) کے نزول کا حتمی مقام واضح نہیں، لیکن غدیر خم پر نازل ہونے کے دعوے کی کوئی مستند دلیل موجود نہیں۔
- اس آیت کا تعلق دین کے مکمل پیغام کو پہنچانے سے ہے، نہ کہ سیدنا علی رضی اللہ عنہ کی خلافت کے اعلان سے۔
- سیدنا علی رضی اللہ عنہ کی خلافت کا انکار ممکن نہیں، لیکن اس آیت کا ان سے براہ راست تعلق ثابت نہیں ہے۔