آیت الکرسی
آیت الکرسی قرآن مجید کی افضل ترین آیت ہے، پچاس کلمات، ایک سو اسی (180) حروف اور دس (10) جملوں پر ہے۔ ابتدا لفظ اللہ سے کی گئی ہے اور اس میں توحید کے گیارہ (11) دلائل، پانچ (5) اسمائے حسنیٰ اور چھبیس (26) صفات باری تعالیٰ کا ثبوت ہے، اللہ کی کرسی کا ذکر ہے، اسی لیے آیت الکرسی کہلاتی ہے۔
➊ سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں :
إنه كان على تمر الصدقة فوجد أثر كف كأنه قد أخذ منه فذكر ذلك للنبي صلى الله عليه وسلم فقال: تريد أن تأخذه؟ قل: سبحان من سخرك لمحمد صلى الله عليه وسلم قال أبو هريرة: فقلت: فإذا جني قائم بين يدي، فأخذته لاذهب به إلى النبى صلى الله عليه وسلم فقال: إنما أخذته لأهل بيت فقراء من الجن ولن أعود قال : فعاد فذكرت ذلك للنبي صلى الله عليه وسلم فقال: تريد أن تأخذه؟ فقلت: نعم، فقال: قل سبحان من سخرك لمحمد صلى الله عليه وسلم فقلت: فإذا أنا به فأردت أن أذهب به إلى النبى صلى الله عليه وسلم فعاهدني أن لا يعود فتركته، ثم عاد فذكرت ذلك للنبي صلى الله عليه وسلم فقال: تريد أن تأخذه؟ فقلت: نعم، فقال: قل سبحان من سخرك لمحمد صلى الله عليه وسلم فقلت: فإذا أنا به فقلت: عاهدتني فكذبت وعدت، لأذهبن بك إلى النبى صلى الله عليه وسلم فقال: خل عني أعلمك كلمات إذا قلتهن لم يقربك ذكر ولا أنثى من الجن قلت: وما هؤلاء الكلمات؟ قال: آية الكرسي اقرأها عند كل صباح ومساء قال أبو هريرة: فخليت عنه فذكرت ذلك للنبي صلى الله عليه وسلم فقال لي: أوما علمت أنه كذلك.
فضائل القرآن للنسائي : 42 ، إسناده حسن
وہ صدقے کی کھجوروں پر نگران تھے، انھوں نے کھجوروں کے ڈھیر پر ہاتھ کے نشان دیکھے گویا کسی نے وہاں سے کچھ اٹھایا ہو۔ اس واقعہ کا ذکر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا تو آپ نے فرمایا: چور کو پکڑنے کے لیے یہ وظیفہ پڑھیں۔ سبحان من سخرك لمحمد صلى الله عليه وسلم پاک ہے وہ ذات جس نے تجھے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے مسخر کیا۔ سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: میں نے یہ وظیفہ پڑھا، تو ایک جن نظر آیا۔ میں نے کہا : تجھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے حضور پیش کرتا ہوں، کہنے لگا، میں غریب ہوں، گھر والوں کے لیے کچھ لیا ہے، معافی چاہتا ہوں آئندہ نہیں آؤں گا، لیکن وہ دوبارہ آگیا، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ذکر کیا، تو آپ نے وہی دعا جتلائی، میں نے پڑھی، جن پھر سامنے آگیا، اسے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں پیش کرنے کا ارادہ تھا، مگر اس نے آئندہ نہ آنے کا وعدہ کیا۔ میں نے پھر چھوڑ دیا۔ وہ دوبارہ آگیا، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کا ذکر کیا، تو آپ نے فرمایا : اسے پکڑنے کے لیے وہی دعا پڑھیں۔ دوبارہ وہ دعا پڑھی، تو جن دوبارہ قابو آگیا، میں نے کہا : تو نے وعدہ خلافی کی ہے، اب تو ضرور تجھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پاس لے جاوں گا۔ کہنے لگا : مجھے چھوڑ دیجئے ، آپ کو چند کلمات سکھاتا ہوں، جب آپ انھیں پڑھیں گے تو کوئی مذکر یا مونث جن آپ کے قریب نہیں پھٹکے گا، پوچھا : کون سے کلمات؟ کہا : ہر صبح وشام آیت الکرسی پڑھا کریں۔ میں نے اسے رہا کر دیا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ قصہ سنایا۔ فرمایا: کیا آپ جانتے نہیں؟ یقینا بات ایسے ہی ہے۔
➋ سیدنا ابی بن کعب رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
يا أبا المنذر، أتدري أى آية من كتاب الله معك أعظم؟ قال: قلت: الله ورسوله أعلم، قال: يا أبا المنذر أتدري أى آية من كتاب الله معك أعظم؟ قال: قلت : اللَّهُ لَا إِلَٰهَ إِلَّا هُوَ الْحَيُّ الْقَيُّومُ البقرة:255 قال: فضرب فى صدري، وقال: والله ليهنك العلم أبا المنذر.
صحيح مسلم : 810
ابو منذر! کیا آپ جانتے ہیں کہ کتاب اللہ کی کس آیت کی فضیلت سب سے زیادہ ہے؟ عرض کیا : اللہ اور اس کے رسول بہتر جانتے ہیں، فرمایا : ابو منذر! جانتے ہیں کہ کتاب اللہ کی کسی آیت کی فضیلت سب سے زیادہ ہے؟ عرض کیا: آیت الکرسی ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے سینے پر ہاتھ مارا (حوصلہ افزائی مقصود تھی اور فرمایا: اللہ کی قسم! ابومنذر! آپ کو علم مبارک ہو۔
➌ مسند عبد بن حمید 178 ، وسندہ صحیح میں الفاظ ہیں:
والذي نفس محمد بيده إن لهذه الآية للسانا وشفتين تقدس الملك عند ساق العرش.
اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں محمد کی جان ہے! آیت الکرسی کی ایک زبان اور دو ہونٹ ہوں گے، جو عرش الہی کے پائے کے پاس اللہ تعالیٰ کی تقدیس بیان کریں گی۔
➍ سیدنا ابو امامہ باہلی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
من قرأ آية الكرسي دبر كل صلاة مكتوبة لم يمنعه من دخول الجنة، إلا الموت .
السنن الكبرى للنسائي: 9928؛ عمل اليوم والليلة للنسائي: 100، المعجم الكبير للطبراني: 134/8 كتاب الصلاة لابن حبان كما في اتحاف المهرة لابن حجر: 259/8 ؛ ح : 8480، وسنده حسن
ہر فرض نماز کے بعد آیت الکرسی پڑھنے والے کو جنت جانے سے کوئی چیز نہیں روک سکتی ، سوائے موت کے۔
اس حدیث کو امام ابن حبان رحمہ اللہ اور حافظ منذری رحمہ اللہ نے صحیح کہا ہے۔
حافظ ابن کثیر رحمہ اللہ 307/1 حافظ سیوطی رحمہ اللہ التعقبات على الموضوعات: 8نے امام بخاری رحمہ اللہ کی شرط پر صحیح کہا ہے۔ حافظ وائلی رحمہ اللہ نے حسن کہا ہے۔ کما في التذكرة للقرطبي: 24 حافظ ضیاء مقدسی رحمہ اللہ نتائج الافكار: 278/2-279، حافظ ابن القطان رحمہ اللہ، اور حافظ ابن حجر رحمہ اللہ النکت علی ابن الصلاح 479/2 نے صحیح کہا ہے۔
➎ سیدنا حسن بن علی رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
من قرأ آية الكرسي فى دبر الصلاة المكتوبة كان فى ذمة الله إلى الصلاة الأخرى.
المعجم الكبير : 2733 كتاب الدعاء، كلاهما للطبراني : 674، وسنده حسن
فرض نماز کے بعد آیت الکرسی پڑھنے والا اگلی نماز تک اللہ کی حفاظت میں ہے۔
اس کے راوی کثیر بن یحیی کو حافظ ازدی رحمہ اللہ نے ضعیف کہا ہے۔ وہ خود ضعیف ہیں، امام ابن حبان رحمہ اللہ اور امام ابو زرعہ رازی رحمہ اللہ نے کثیر بن یحیی کو ثقہ کہا ہے۔
امام ابو حاتم رازی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
محله الصدق :
صدوق ہے۔ امام عبداللہ بن احمد بن حنبل رحمہ اللہ نے اس سے روایت لی ہے۔ غالباً وہ اس سے روایت لیتے تھے، جو ان کے والد احمد بن حنبل رحمہ اللہ کے نزدیک ثقہ ہو۔
حافظ منذری رحمہ اللہ نے اس کی سند کو حسن کہا ہے۔
الترغيب والترهيب : 2274
حافظ ہیثمی رحمہ اللہ نے حسن قرار دیا ہے۔
مجمع الزوائد : 102/10
➏ سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:
ما من سماء ولا أرض ولا سهل ولا جبل أعظم من آية الكرسي.
الأسماء والصفات للبيهقي : 833، وسنده حسن
آسمان و زمین، میدان وصحرا اور پہاڑ آیت الکرسی سے بڑے نہیں ہیں۔