آیتِ اکمالِ دین: نزول کا وقت اور تاریخی اہمیت
ماخوذ: فتاوی امن پوری از شیخ غلام مصطفی ظہیر امن پوری

سوال :

درج ذیل آیت کریمہ کب نازل ہوئی:
❀ فرمان الہی ہے:
﴿الْيَوْمَ أَكْمَلْتُ لَكُمْ دِينَكُمْ وَأَتْمَمْتُ عَلَيْكُمْ نِعْمَتِي وَرَضِيتُ لَكُمُ الْإِسْلَامَ دِينًا﴾
(المائدة : 3)
”آج میں نے تمہارا دین مکمل کر دیا ہے، تم پر اپنی نعمت تمام کر دی ہے اور تمہارے لئے دین اسلام پسند کیا ہے۔“

جواب :

یہ آیت حجتہ الوداع کے موقع پرنو ذوالحجہ کوعرفہ میں نازل ہوئی۔
❀ سید نا طارق بن شہاب رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں:
عن عمر بن الخطاب، أن رجلا ، من اليهود قال له : يا أمير المؤمنين، آية فى كتابكم تقرء ونها، لو علينا معشر اليهود نزلت ، لاتخذنا ذلك اليوم عيدا، قال : أى آية؟ قال : ﴿الْيَوْمَ أَكْمَلْتُ لَكُمْ دِينَكُمْ وَأَتْمَمْتُ عَلَيْكُمْ نِعْمَتِي وَرَضِيتُ لَكُمُ الْإِسْلَامَ دِينًا﴾(المائدة : 3) قال عمر : قد عرفنا ذلك اليوم، والمكان الذى نزلت فيه على النبى صلى الله عليه وسلم، وهو قائم بعرفة يوم جمعة .
”ایک یہودی نے سید نا عمر رضی اللہ عنہ سے کہا : امیر المومنین ! مسلمانوں کی کتاب میں ایک ایسی عظیم الشان آیت ہے، آپ اس آیت کی تلاوت کرتے ہیں، اگر وہ ہمارے دین میں نازل ہوتی ، تو ہم اسے عید کا دن قرار دیتے، سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے پوچھا، کون سی آیت؟ کہا : ﴿الْيَوْمَ أَكْمَلْتُ لَكُمْ دِينَكُمْ وَأَتْمَمْتُ عَلَيْكُمْ نِعْمَتِي وَرَضِيتُ لَكُمُ الْإِسْلَامَ دِينًا﴾
(المائدة : 3)
”آج میں نے تمہارا دین مکمل کر دیا ہے، تم پر اپنی نعمت تمام کر دی ہے اور تمہارے لئے دین اسلام کو پسند کیا ہے ۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ فرمانے لگے: میں اس دن اور اس جگہ سے واقف ہوں، جہاں یہ آیت نازل ہوئی، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جمعہ کے دن عرفہ میں کھڑے تھے کہ یہ آیت نازل ہوئی۔“
(صحيح البخاري : 45، صحیح مسلم : 3017)
❀ یہ آیت کریمہ سید نا عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہ نے پڑھی ، تو ان کے پاس ایک یہودی بیٹھا تھا، وہ کہنے لگا : اگر یہ آیت ہمارے دین میں نازل ہوتی ، تو ہم اس کے یوم نزول کو یوم عید بناتے ، تو ابن عباس رضی اللہ عنہ نے فرمایا:
إنها نزلت فى يوم عيدين فى يوم جمعة ، ويوم عرفة .
”یہ تو نازل ہی اس دن ہوئی تھی ، جس دن دو عید میں ( یوم عرفہ اور یوم جمعہ ) اکٹھی تھیں ۔“
(سنن الترمذي : 3044 ، وسنده صحيح)
❀ شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ (728 ھ) فرماتے ہیں :
هذه الآية نزلت بعرفة تاسع ذي الحجة فى حجة الوداع، والنبي صلى الله عليه وسلم واقف بعرفة كما ثبت ذلك فى الصحاح والسنن، وكما قاله العلماء قاطبة من أهل التفسير والحديث وغيرهم .
”یہ آیت حجتہ الوداع کے دوران نو ذوالحجہ کوعرفہ میں نازل ہوئی، اس وقت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم عرفہ میں وقوف فرما رہے تھے ، جیسا کہ صحاح اور سنن میں ثابت ہے، تمام مفسرین اور محدثین وغیر ہم بھی یہی کہتے ہیں۔“
(منهاج السنة : 314/7 ، البداية والنهاية لابن كثير : 414/7)

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے