سوال:
آلات شرک کی خرید و فروخت کا کیا حکم ہے؟
جواب:
جن اشیا کو شرک کے لیے استعمال کیا جاتا ہے، ان کی خرید و فروخت بھی حرام اور ناجائز ہے، مثلاً بت بیچنا، مزاروں کے لیے چادر فروخت کرنا، شرک پر مبنی کتابیں فروخت کرنا، وغیرہ، یہ گناہ اور شرک پر تعاون ہے۔
﴿وَتَعَاوَنُوا عَلَى الْبِرِّ وَالتَّقْوَىٰ وَلَا تَعَاوَنُوا عَلَى الْإِثْمِ وَالْعُدْوَانِ﴾
( المائدة: 2)
نیکی اور تقویٰ کے امور پر ایک دوسرے کی معاونت کیا کریں، گناہ اور ظلم کے کام پر کسی کا ہاتھ نہ بٹایا کریں۔
یہ آیت ایسا کلی قاعدہ ہے کہ جس کام کا گناہ اور ممنوع ہونا ثابت ہو جائے، اس میں کسی لحاظ سے بھی تعاون کرنا جائز نہیں۔ ممنوع اور شرکیہ اشیا کو فروخت کرنا بھی تعاون ہے، لہذا حرام ہے۔
❀ علامہ ابن بطال رحمہ اللہ (449ھ) فرماتے ہیں:
أجمعت الأمة على أنه لا يجوز بيع الميتة والأصنام، لأنه لا يحل الانتفاع بهما.
امت کا اجماع ہے کہ مردار اور بتوں کی خرید و فروخت جائز نہیں، کیونکہ ان سے انتفاع جائز نہیں۔
(شرح صحيح البخاري: 360/6)