آزاد کردہ غلام کی وراثت آزاد کرنے والے کو ملے گی ، اگر غلام کے عصبہ رشتہ دار موجود ہوں تو (آزاد کرنے والے کے حق میں ) ساقط ہو جائے گی البتہ سہام والوں کے بعد باقی حصہ اسے ملے گا
➊ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
الولاء لمن أعتق
”ولاء کا تعلق اسی کے لیے ہے جس نے آزاد کیا ۔“
[بخاري: 6751 ، كتاب الفرائض: باب الولاء لمن أعتق وميراث اللقيط ، مسلم: 1504]
➋ قتادہؒ فرماتے ہیں کہ سلمی بنت حمزہ کا ایک غلام فوت ہو گیا اور اس نے اپنی ایک بیٹی چھوڑی تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی بیٹی کو نصف مال کا وارث بنا دیا اور یعلی کو نصف کا وارث بنا دیا اور وہ (یعلی ) سلمی کا بیٹا تھا ۔
[احمد: 405/6 ، تلخيص الجير: 80/3 ، مجمع الزوائد: 231/4]
➌ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ حمزہ کا غلام فوت ہو گیا اور پیچھے ایک بیٹی چھوڑ گیا ۔ تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی بیٹی اور حمزہ کی بیٹی کو نصف نصف دے دیا ۔
[حسن: إرواء الغليل: 1696 ، دار قطنى: 83/4 ، ابن ماجة: 2734 ، تلخيص الحبير: 80/3 ، دارمي: 337/2 ، يهقى: 241/6]
➍ ہذیل بن شرحبیل بیان کرتے ہیں کہ ایک آدمی عبد اللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ کے پاس آ کر کہنے لگا میں نے ایک غلام آزاد کر کے اسے سائبہ بنا دیا تھا وہ فوت ہو گیا ہے اور مال چھوڑ گیا ہے جب کہ اس کا کوئی وارث نہیں ۔ تو حضرت عبد اللہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ اہل اسلام سائبہ بنا کر نہیں چھوڑے تھے بلکہ اہل جاہلیت یہ کام کیا کرتے تھے:
وأنت ولى نعمته فلك ميراثه وإن تأثمت و تحرجت فى شيء فنحن نقبله ونجعله فى بيت المال
”اور تو اس کی نعمت کا ولی ہے لٰہذا تیرے لیے ہی اس کی میراث ہے اور اگر تو گناہ یا حرج محسوس کرے تو ہم اسے قبول کر کے بیت المال میں جمع کر لیں گے ۔“
[فتح الباري: 531/13 ، بخاري مختصرا: 6753]