اسلامی تعلیمات و تاریخ پر یورپی مستشرقین کی تحقیقات کے چار ادوار
پہلا دور (ساتویں سے پندرہویں صدی تک)
یورپ کی حالت
- یورپ اس دور میں علمی اعتبار سے مسلمانوں کا شاگرد تھا، جبکہ مسلمان استاد کی حیثیت رکھتے تھے۔
- یہ دور تقریباً آٹھ سو سال پر محیط ہے، جب اندلس، صقلیہ، اور جنوبی اٹلی میں مسلمانوں کی حکومت تھی۔ مسلمان تہذیب و تمدن کا مرکز تھے، اور علم کے میدان میں غالب تھے۔
ترجمے کا کام
مسلمانوں کی تصانیف جیسے ابن رشد، ابن سینا، فارابی، اور جابر بن حیان کی کتابوں کو لاطینی اور فرانسیسی زبانوں میں ترجمہ کیا گیا، مگر ترجمے کرتے وقت مصنفین کے مسلم ہونے کا ذکر نہیں کیا گیا۔
مثلاً:
- فارابی کو "فاربس”
- ابن سینا کو "اوی سینا”
- ابن رشد کو "ایوی روس”
- میں بدل دیا گیا۔
مسلمانوں کے خلاف پروپیگنڈا
کلیسا نے مسلمانوں کے بارے میں جھوٹے افسانے گھڑ کر پیش کیے، جیسے کہ مسلمانوں پر مکہ میں "برنجی بت” کی عبادت کا الزام۔
اہم مستشرقین
- جوبروی اورلیاک: ایک فرانسیسی راہب، جو اندلس کے مدارس میں تعلیم حاصل کر کے 999ء میں پاپائے اعظم کے عہدے پر فائز ہوا۔
(حوالہ: نجیب الحقیقی، المستشرقون، جلد 1، صفحہ 120، طبع مصر 1964ء) - دیگر شخصیات: قسطنطین الافریقی، اوجودی سانتا، تھامس ڈی اکوین، اور روجر بیکن وغیرہ۔
اسلام قبول کرنے والے مستشرقین
کئی اطالوی اور فرانسیسی مستشرقین اسلام کی حقانیت کو تسلیم کرتے ہوئے مسلمان ہو گئے، جیسے شیخ عبداللہ تورمیدا (وفات 1432ء)۔
(حوالہ: نجیب الحقیقی، المستشرقون، جلد 1، صفحہ 132)
دوسرا دور (پندرہویں سے اٹھارہویں صدی تک)
یورپ کی بیداری
- عثمانی خلافت کی فتوحات اور قسطنطنیہ کی فتح (1453ء) کے بعد یورپ میں سیاسی و سماجی اصلاحات کا آغاز ہوا۔
- کلیسا کے خلاف بغاوتیں شروع ہوئیں اور عربی قلمی نسخے ڈھونڈ کر شائع کیے جانے لگے۔
تحقیقات اور مطابع
اس دور میں عربی کتابوں کے تراجم اور مطابع کے قیام کو سرکاری سرپرستی حاصل رہی۔ عربوں کو ترکوں کے خلاف بھڑکانے کے لیے یورپی حکومتوں نے مستشرقین سے کتابیں لکھوائیں۔
اسلام کے خلاف تحریری مہم
اسلام کے خلاف پروپیگنڈا مزید شدت اختیار کر گیا۔ مستشرقین نے مسلمانوں کے عقائد کو مشکوک ثابت کرنے کی کوشش کی۔
اہم مستشرقین
- مسٹر جی پوسٹل: ترکی اور اسلامی ممالک کے سفر کر کے عربی و عبرانی زبانوں پر کتابیں لکھیں۔
- دیگر مستشرقین: بی ویٹیبر، انطون گا لان، پادری ریٹا ورڈو، اور بارتیلمی۔
تیسرا دور (انیسویں صدی سے 1925ء تک)
عربی علوم پر توجہ
اس دور میں عربی کتابوں کی تصحیح اور اشاعت پر زیادہ زور دیا گیا۔ یونیورسٹیوں میں عربی اور اسلام کے مطالعات کے خصوصی شعبے قائم کیے گئے۔
فرقہ واریت کا فروغ
مستشرقین نے مسلمانوں کے اندرونی اختلافات کو نمایاں کرنے اور فرقہ واریت کو ہوا دینے کے لیے کئی کتابیں تصنیف کیں۔
قرآن پر تحقیقات
قرآن مجید کے تراجم، لغات، اور تشریحات پر بے شمار کام ہوا۔
اہم مستشرقین
- ایڈورڈ وی بسٹک (1819–1891): اسلامی کتابوں کے ترجمے اور تحقیق پر کام کیا۔
- دیگر مستشرقین: گولڈ زیہر، لیو نے کایتانی، پروفیسر پامر، اور کرنل لارنس آف عربیا۔
چوتھا دور (1926ء سے آج تک)
تحقیقات کے موضوعات میں وسعت
اس دور میں مستشرقین نے فقہ، اصول فقہ، تصوف، اور اسلامی فرقوں پر زیادہ توجہ دی۔
جدید مستشرقین
- نو لدیکے، علامہ بروکلمان، پروفیسر سخائو، اور تھامس آرنلڈ۔
- پادری زویمر (بانی رسالہ مسلم ورلڈ)، جنہوں نے تعصب سے بھرپور تصانیف پیش کیں۔
اسلام کے خلاف نظریات میں نرمی
خدا بیزار مملکتوں کے پروپیگنڈے کے اثر سے مستشرقین کا لب و لہجہ نسبتاً نرم ہو گیا، تاہم کچھ افراد جیسے پادری زویمر سخت رویہ برقرار رکھ سکے۔