یتیم کی کفالت اور اس کے اسلامی احکام
مؤلف : ڈاکٹر محمد ضیاء الرحمٰن اعظمی رحمہ اللہ

یتیم کی کفالت

نبی اکر م صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے کہ آپ صلى اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
”میں اور یتیم کی کفالت کرنے والا اس طرح ہوں گے۔ آپ نے تشہد کی انگلی اور درمیان والی انگلی میں کچھ فاصلہ کر کے ان سے اشارہ کیا۔“ [صحيح البخاري، رقم الحديث 5304]
یتیم سے مراد وہ چھوٹا بچہ ہے جس کا باپ فوت ہو جائے، اور یتیم کی کفالت کرنے والے سے مراد وہ شخص ہے جو اس کے معاملات کی نگرانی اور ضروریات کا خیال رکھتا ہے۔ یتیم کی یتیمی تب تک رہتی ہے جب تک وہ بالغ نہ ہو جائے، کفالت کرنے والے کے وجود سے یہ یتیمی ختم نہیں ہوتی لیکن جب وہ اپنے دادا یا کسی کے زیر کفالت تو دوسرے آدمی سے اس کی کفالت شرعاً اور قانونا ساقط ہو جاتی ہے۔
[اللجنة الدائمة: 17790]

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے