یارسول اللہ کہنے کا شرعی حکم
ماخوذ: فتاویٰ علمائے حدیث، جلد 09

سوال

کیا "یارسول اللہ” کہنا شرک ہے، جبکہ قرآنِ مجید میں "یٰٓأَ یُّھَا النَّبِیُّ” جیسے الفاظ موجود ہیں؟

جواب

سب سے پہلے یہ بات سمجھنا ضروری ہے کہ قرآنِ مجید میں "یٰٓأَ یُّھَا النَّبِیُّ” کہہ کر اللہ تعالیٰ نے نبی کریم ﷺ کو براہِ راست خطاب کیا ہے، جبکہ "یارسول اللہ” کہنا ایک مسلمان کا نبی کریم ﷺ کو خطاب کرنا ہے۔

اب سوال پیدا ہوتا ہے کہ کیا اس طرح کا خطاب شرک کے زمرے میں آتا ہے؟ اس کا جواب قرآن و سنت کی روشنی میں واضح کیا گیا ہے۔

قرآن میں موجود وضاحت

اللہ تعالیٰ قرآنِ مجید میں فرماتا ہے:

"اگر تم انہیں پکارو تو وہ تمہاری پکار سنتے ہی نہیں، اور اگر بالفرض سن بھی لیں تو فریاد رسی نہیں کریں گے۔ بلکہ قیامت کے دن تمہارے اس شرک کا صاف انکار کر جائیں گے۔”
(سورۃ فاطر: 14)

یہ آیت ان لوگوں کے بارے میں ہے جو اللہ تعالیٰ کے سوا دیگر مخلوقات کو پکار کر مدد مانگتے ہیں، جیسے فوت شدہ افراد یا غیر اللہ کی پکار۔ ان آیات میں یہ بات واضح کی گئی ہے کہ فوت شدہ افراد نہ سنتے ہیں اور نہ ہی مدد کر سکتے ہیں۔ قیامت کے دن وہ لوگ انکار کر دیں گے کہ انہیں پکارا گیا تھا۔

مزید ایک اور آیت میں فرمایا گیا:

"اور جنہیں تم اللہ کے سوا پکارتے ہو، وہ کچھ بھی پیدا نہیں کر سکتے بلکہ وہ خود پیدا کیے گئے ہیں۔ وہ مردے ہیں، زندہ نہیں، اور انہیں یہ بھی معلوم نہیں کہ کب دوبارہ اٹھائے جائیں گے۔”
(سورۃ النحل: 20-21)

یہ آیات ان لوگوں کے بارے میں ہیں جو فوت شدہ یا غیر اللہ کو مدد کے لیے پکارتے ہیں، جبکہ وہ نہ سن سکتے ہیں اور نہ ہی کسی کی مدد کر سکتے ہیں۔

نبی کریم ﷺ کی حیاتِ مبارکہ اور وفات کے بعد

نبی کریم ﷺ کی حیاتِ مبارکہ میں صحابہ کرامؓ براہِ راست آپ ﷺ کو "یارسول اللہ” کہہ کر مخاطب کیا کرتے تھے، کیونکہ آپ ﷺ زندہ اور حاضر تھے اور ان کی پکار کا جواب دیتے تھے۔ لیکن آپ ﷺ کی وفات کے بعد، آپ ﷺ کو پکارنا اور مدد طلب کرنا اس اصول کے خلاف ہے جو قرآن و سنت میں واضح کیا گیا ہے۔

شرک کا پہلو

اگر کوئی شخص "یارسول اللہ” کہہ کر نبی کریم ﷺ کو اس نیت سے پکارتا ہے کہ آپ ﷺ سن کر براہِ راست مدد کریں گے، تو یہ عمل شرک کے زمرے میں آتا ہے، کیونکہ غیر اللہ سے مدد طلب کرنا اور انہیں زندہ تصور کرنا شریعت کے اصولوں کے خلاف ہے۔ اللہ تعالیٰ نے واضح طور پر فرمایا ہے کہ مردے کچھ نہیں سن سکتے اور نہ ہی کسی قسم کی مدد کر سکتے ہیں۔

نتیجہ

"یارسول اللہ” کہنا اگر نبی کریم ﷺ کی وفات کے بعد اس نیت سے ہو کہ آپ ﷺ براہِ راست سن کر مدد کریں گے، تو یہ عمل شرک ہو گا۔ تاہم اگر کوئی شخص محبت اور ادب کے ساتھ نبی کریم ﷺ کو یاد کرتا ہے اور اللہ تعالیٰ کے حضور دعا کرتا ہے، تو یہ جائز ہے، بشرطیکہ وہ اس بات کا یقین رکھتا ہو کہ مدد صرف اور صرف اللہ تعالیٰ سے ہی حاصل کی جا سکتی ہے۔

اللہ تعالیٰ ہمیں شرک اور بدعات سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے