ہند بنت عتبہؓ کا غزوہ احد میں سیدنا حمزہؓ کے کلیجہ چبانے کا قصہ:
ابن اسحاق سے مروی ہے کہ مجھ سے صالح بن کیسان نے بیان کیا کہ ہند بنت عتبہؓ اور ان کے ساتھ شریک خواتین رسول اللہ ﷺ کے شہداء ساتھیوں کا مثلہ کرنے لگیں، وہ ان کے کان اور ناک کاٹ رہی تھیں یہاں تک کہ ہندؓ جو اپنے ہار، پازیب اور بالیاں وغیرہ وحشی کو دے چکی تھیں ان شہداء کے کٹے ہوئے کانوں اور ناکوں کے ہار اور پازیب بنائے ہوئی تھیں اور انھوں نے سیدنا حمزہؓ کا کلیجہ چیرا اور اسے چبانے لگیں لیکن اسے بآسانی حلق میں اتار نہ سکیں تو تھوک دیا۔ پھر ایک اونچی چٹان پر چڑھ گئیں اور بلند آواز سے چیختے ہوئے کہا:
ہم نے تمھیں یوم بدر کا بدلہ دے دیا جنگ کے بعد جنگ جنون والی ہوتی ہے۔
عتبہ کے معاملے میں مجھ میں صبر کی سکت نہ تھی اور نہ ہی اپنے بھائی اور اس کے چا ابوبکر پر میں نے اپنی جان کو شفا دی اور انتقام کو پورا کیا وحشی تو نے میرے غصہ کی آگ بجھادی پس وحشی کا مجھ پر عمر بھر احسان رہے گا یہاں تک کہ قبر میں میری ہڈیاں بوسیدہ ہو جائیں
تخریج:
ابن اسحاق نے اسے السیرة ( ج ۳ ص۳۶) میں روایت کیا۔
اس کی سند ضعیف ہے مرسل ہے ( انقطاع کی وجہ سے ضعیف ہے)
یہ قصہ ابن کثیر نے البدایۃ والنہایۃ ( ج ۲ ص ۳۷) میں نقل کیا پھر فرمایا:
موسیٰ بن عقبہ نے ذکر کیا کہ سیدنا حمزہؓ کا کلیجہ وحشی نکال کر ہندؓ کے پاس لائے تھے انھوں نے اس کو چبایا پر نگل نہ سکیں۔