ہر روزے کے لیے الگ نیت کرنا ضروری ہے
کیونکہ روزہ عبادت ہے اور ہر مرتبہ ابتدائے عبادت سے اس کی دوبارہ نیت کرنا اس لیے ضروری ہے کیونکہ کوئی بھی عبادت نیت کے بغیر نہیں ہوتی۔
(شافعیؒ ، ابو حنیفہؒ ، ابن منذرؒ) اسی کے قائل ہیں۔
(احمدؒ) پورے مہینے کے لیے ایک نیت بھی کی جا سکتی ہے۔
[المغني: 337/4]
(شوکانیؒ ) ہر دن کے لیے الگ نیت کرنی چاہیے ۔
[نيل الأوطار: 163/3]
(ابن قدامہؒ) اسی کے قائل ہیں۔
[المغنى: 337/4]
(ابن حزمؒ) رمضان اور غیر رمضان کے روزوں کے لیے ہر رات نئی نیت کرنا ضروری ہے۔
[المحلى بالآثار: 285/4]
◈ واضح رہے کہ نبیت محض دل کے ارادے کا نام ہے۔
[المغني: 337/4]
لٰہذا روزے کی نیت کے لیے زبان سے کوئی الفاظ نہیں ادا کیے جائیں گے جیسا کہ یہ الفاظ بتائے جاتے ہیں۔
وبصوم غَدٍ نَوَيْتُ مِنْ شَهْرٍ رَمَضَانَ
یہ کسی حدیث سے ثابت نہیں۔