سوال :
میں نوجوان لڑکی ہوں۔ دیگر طالبات کے ساتھ داخلی ہوٹل میں مقیم ہوں، اللہ تعالیٰ نے حق کی طرف میری راہنمائی فرمائی اور بحمد اللہ میں نے اس کا دامن تھام لیا، جب اپنے ارد گرد اور خاص طور پر بعض ساتھی طالبات میں کچھ معاصی اور منکرات کو دیکھتی ہوں مثلاً گانے سننا، غیبت کرنا اور چغلی کھانا وغیرہ تو شدید قسم کی ذہنی کوفت سے دو چار ہوتی ہوں۔ میں نے انہیں بہت سمجھایا مگر ان میں سے کچھ تو میرا مذاق اڑاتی ہیں اور کہتی ہیں میں پرانے خیالات کی حامل ایک دقیانوسی لڑکی ہوں دریں حالات مجھے کیا کرنا چاہئے ؟ میری راہنمائی فرمائیں۔ جزاکم اللہ خیرا
جواب :
آپ پر حسب استطاعت اچھے انداز اور نرم لہجے میں ان کے ان اعمال کا انکار واجب ہے۔ اپنے علم کے مطابق اس بارے میں قرآنی آیات اور احادیث کا حوالہ دیں، ان کے ساتھ گانا سننے اور دیگر حرام اقوال و افعال میں شریک نہ ہوں اور امکانی حد تک ان سے الگ رہیں تا آنکہ وہ کسی اور بات میں مصروف نہ ہو جائیں۔ اللہ تعالیٰ کے اس ارشاد کی بناء پر :
«وَإِذَا رَأَيْتَ الَّذِينَ يَخُوضُونَ فِي آيَاتِنَا فَأَعْرِضْ عَنْهُمْ حَتَّى يَخُوضُوا فِي حَدِيثٍ غَيْرِهِ» [6-الأنعام:68]
”اور جب تو ان لوگوں کو دیکھے جو ہماری نشانیوں کو مشغلہ بناتے ہوں تو ان سے کنارہ کش ہو جا یہاں تک کہ وہ کسی اور بات میں لگ جائیں۔“
جب آپ حسب استطاعت ان کے غلط رویوں کا انکار کریں گی اور ان کے غیر پسندیدہ اعمال سے الگ رہیں گی تو آپ اپنی ذمہ داریوں سے عہدہ برآ ہو جائیں گی اور ان کا غیر شرعی امور کا ارتکاب کرنا اور آپ پر عیب دھرنا آپ کے لئے نقصان دہ نہیں ہو گا۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں :
يَ «ا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا عَلَيْكُمْ أَنْفُسَكُمْ لَا يَضُرُّكُمْ مَنْ ضَلَّ إِذَا اهْتَدَيْتُمْ إِلَى اللَّـهِ مَرْجِعُكُمْ جَمِيعًا فَيُنَبِّئُكُمْ بِمَا كُنْتُمْ تَعْمَلُونَ» [5-المائدة:105]
”اے ایمان والو ! تم اپنی ہی فکر کرو، جب تم راہ راست پر چل رہے ہو تو جو شخص گمراہ رہے اس سے تمہارا کوئی نقصان نہیں اللہ ہی کے پاس تم سب کو جانا ہے پھر وہ تم سب کو بلا دے گا جو کچھ تم سب کرتے تھے۔“
اللہ سبحانہ وتعالیٰ نے صراحت فرما دی ہے کہ بندۂ مومن جب حق کا التزام کرتے ہوئے ہدایت پر قائم رہے تو پھر کسی کی گمراہی اسے نقصان نہیں پہنچا سکتی۔ لیکن جب وہ شری منکرات کا انکار کرتے ہوئے خود حق پر ثابت قدم رہے اور دوسروں کو خوبصورت انداز میں اس کی طرف دعوت دے۔ اللہ تعالیٰ آپ کے لئے ضرور کوئی راستہ نکالے گا اور اگر صبر و استقامت کے ساتھ ان کی راہنمائی کرتی رہیں گی تو اللہ تعالیٰ انہیں اس سے ضرور فائدہ پہنچائے گا۔ ان شاء اللہ۔ اگر آپ حق پر ثابت قدم رہتے ہوئے غیر شری امور کی مخالفت کرتی رہیں گی تو آپ کے لئے بڑی نیکی اور اپنے انجام کی خوشخبری ہے۔ ارشاد ربانی ہے :
«وَالْعَاقِبَةُ لِلْمُتَّقِينَ» [7-الأعراف:128]
پرہیزگاروں کے لئے اچھا انجام ہے۔
نیز فرمایا :
«وَالَّذِينَ جَاهَدُوا فِينَا لَنَهْدِيَنَّهُمْ سُبُلَنَا» [29-العنكبوت:69]
”اور جو لوگ ہماری راہ میں مشقتیں برداشت کرتے ہیں ہم انہیں اپنے راستے ضرور دکھا دیتے ہیں۔“
اللہ تعالیٰ آپ کو اپنے پسندیدہ اعمال بجا لانے کی توفیق دے اور صبر و استقامت سے نوازے۔ آپ کی بہنوں، اہل خانہ اور ساتھی طالبات کو بھی اپنے پسندیدہ اعمال کی توفیق عطا فرمائے۔ وہ سننے والا قریب ہے اور وہی سیدھے راستے کی طرف راہنمائی کرنے والا ہے۔
(شیخ ابن باز)