گمشدہ آدمی کی بیوی کا نکاح
فتویٰ : شیخ محمد بن صالح عثیمین حفظ اللہ

سوال : ایک شخص عرصہ دراز تک اپنی بیوی سے غائب رہا یہاں تک کہ اس کے بارے میں یقین ہو گیا کہ وہ گم ہو گیا ہے ‘ لہٰذا اس کی بیوی نے ایک دوسرے شخص سے شادی کر لی اور اس سے ایک بچہ پیدا ہوا کئی سال کے بعد پہلا خاوند واپس لوٹ آیا، کیا دوسرے خاوند سے اس کا نکا ح برقرار رہے گا یا فسخ ہو جائے گا اور کیا پہلے خاوند کو اپنی یہ بیوی واپس لینے کا حق حاصل ہے اگر ہے تو کیا نیا نکا ح کرنا ہو گا ؟
جواب : یہ مسئلہ فقہی زبان میں ”گم شدہ آدمی کی بیوی کا نکا ح“ کہلاتا ہے۔ اگر کسی عورت کا خاوند گم ہو گیا اور اس کی تلاش کی مدت گذر گئی۔ پھر اس کی موت کا فیصلہ ہو گیا اور عورت نےعدت گزار کر کسی اور آدمی سے شادی کر لی، بعد ازاں پھر گمشدہ خاوند بھی آ گیا، تو اس صورت میں پہلے خاوند کو اختیار حاصل ہے کہ وہ اس دوسرے نکاح کو اپنی حالت پر برقرار رہنے دے یا بیوی واپس لے لے۔ اگر یہ دوسرا نکاح باقی رہتا ہے تو معاملہ واضع ہے اور نکاح بھی درست ہے اور اگر وہ ایسا نہیں کرتا،( بلکہ) اپنی بیوی واپس لینا چاہتا ہے تو وہ واپس آ جائے گی مگر وہ اس سے مجامعت نہیں کر سکتا تاوقتیکہ وہ دوسرے خاوند کی عدت نہ گزارے۔ پہلے خاوند کو نیا نکاح کرنے کی ضرورت نہیں ہو گی ؟ کیونکہ پہلا نکاح کسی بھی وجہ سے باطل نہیں ہوا کہ جس کی بنا پر نیا نکاح کرنے کی ضرورت پیش آئے۔ جہاں تک عورت سے دوسرے خاوند کے بچے کا تعلق ہے تو وہ قانونی بچہ ہے، اجازت شدہ نکاح شرعی کا نتیجہ ہے، لہٰذا اپنے باپ کی طرف منسوب ہو گا۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
پرنٹ کریں
ای میل
ٹیلی گرام

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته، الحمد للہ و الصلٰوة والسلام علٰی سيد المرسلين

بغیر انٹرنیٹ مضامین پڑھنے کے لیئے ہماری موبائیل ایپلیکشن انسٹال کریں!

نئے اور پرانے مضامین کی اپڈیٹس حاصل کرنے کے لیئے ہمیں سوشل میڈیا پر لازمی فالو کریں!