سوال : کبھی رمضان کا مہینہ گرمی کے زمانہ میں آتا ہے۔ اور اس میں اونٹوں اور بکریوں کے مالک اجرت پر چرانے والے نہیں پاتے اور پیاس کی وجہ سے وہ تکلیف سے دوچار ہوتے ہیں تو کیا ان کے لئے افطار کرنا جائز ہے یا نہیں ؟
جواب : جب صائم دن کے اندر افطار کا ضرورت مند ہو اور افطار نہ کرنے کی صورت میں اسے اپنی جان کی ہلاکت کا اندیشہ ہو، تو وہ بقدرِ ضرورت افطار کر سکتا ہے۔ لیکن جان بچانے کی حد تک کھانا کھانے کے بعد وہ رات کی آمد تک تمام مفطرات سے بچا رہے۔ اور ماہِ رمضان کے ختم ہونے کے بعد اس چھوٹے ہوئے صوم کی قضا کر لے۔
اس لئے کہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے :
لَا يُكَلِّفُ اللَّـهُ نَفْسًا إِلَّا وُسْعَهَا [2-البقرة:286]
’’ اللہ تعالیٰ کسی جان کو اس کی طاقت سے زیادہ تکلیف نہیں دیتا “۔
اور ارشاد باری ہے :
مَا يُرِيدُ اللَّـهُ لِيَجْعَلَ عَلَيْكُمْ مِنْ حَرَجٍ [5-المائدة:6]
’’ اللہ تعالیٰ تم پر کسی قسم کی تنگی ڈالنا نہیں چاہتا “۔
’’ اللجنۃ الدائمۃ “
جواب : جب صائم دن کے اندر افطار کا ضرورت مند ہو اور افطار نہ کرنے کی صورت میں اسے اپنی جان کی ہلاکت کا اندیشہ ہو، تو وہ بقدرِ ضرورت افطار کر سکتا ہے۔ لیکن جان بچانے کی حد تک کھانا کھانے کے بعد وہ رات کی آمد تک تمام مفطرات سے بچا رہے۔ اور ماہِ رمضان کے ختم ہونے کے بعد اس چھوٹے ہوئے صوم کی قضا کر لے۔
اس لئے کہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے :
لَا يُكَلِّفُ اللَّـهُ نَفْسًا إِلَّا وُسْعَهَا [2-البقرة:286]
’’ اللہ تعالیٰ کسی جان کو اس کی طاقت سے زیادہ تکلیف نہیں دیتا “۔
اور ارشاد باری ہے :
مَا يُرِيدُ اللَّـهُ لِيَجْعَلَ عَلَيْكُمْ مِنْ حَرَجٍ [5-المائدة:6]
’’ اللہ تعالیٰ تم پر کسی قسم کی تنگی ڈالنا نہیں چاہتا “۔
’’ اللجنۃ الدائمۃ “