کیا نبیذ بنانا اور پینا جائز ہے ؟
تحریر: ابو ضیا محمود احمد غضنفر

وَعِندَ مُسْلِمٍ مِنْ رِوَايَةِ عَطَاءِ بْنِ أَبِي ربَاحٍ: ( (لَا تَجْمَعُوا بَيْنَ الرُّطَبِ وَالْبُسْرِ، وَإِلَّا) بَيْنَ الثَّمَرِ وَالرَّبِيبِ ))
عطاء بن ابی رباح کے حوالے سے مسلم کی روایت ہے آپ نے فرمایا: ”تر اور گدر کھجور کو اکٹھا نہ کرو اور نہ ہی خشک کھجور اور منقے کو اکٹھا کرو۔ “
تحقیق و تخریج:
[بخاري: 5601، مسلم: 1986]
وَفِي رِوَايَةٍ عَنْ عَطَاءٍ: ( (نَهَى أَنْ يُخْلَطَ الرَّبِيبُ وَالتَّمَرُ، وَالْبَسُرُ وَالتَّمَرُ)))
عطاء بن ابی رباح سے ایک روایت میں ہے رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے منع فرمایا کہ منقے اور خشک کھجور اور گدر اور خشک کھجور کو ایک ساتھ بھگویا جائے ۔
تحقيق وتخريج:
[مسلم: 1986]
وَفِي رِوَايَةٍ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ: نَهَانَا رَسُولُ اللهِ عَل أَن نَخْلِطَ بُسْرًا بِتَمَرٍ، أَوْ زَبِيبًا (بِتَمَرٍ، أَوْ زَبِيبًا بِبُسْرٍ
ابوسعید کی ایک روایت میں ہے، ہمیں رسول اللہ صلى الله عليه وسلم نے منع فرمایا کہ ہم گدر کھجور کو تر کھجور کے ساتھ ملائیں یا منقے کو خشک کھجور کے ساتھ یا منقے کو گدر کھجور کے ساتھ ملائیں (کیونکہ انکی آمیزش سے مشروب میں نشہ پیدا ہو جاتا ہے)۔
تحقیق تخریج:
[مسلم: 1987]
وَفِي حَدِيثٍ لِأَبِي قَتَادَةَ: ( (لَا تَنْبِذُوا الزَّهُوَ وَالرُّطَبَ جَمِيعًا، وَلَا تَنْبِذُوا الرُّطَبَ وَالرَّبِيبَ جَمِيعًا، وَلَكِنِ انْتَبِدُوا كُلَّ وَاحِدٍ عَلَى حِدَتِهِ))
ابو قتادہ رضی اللہ عنہ کی ایک حدیث میں ہے زہو اور تر کھجور کی آمیزش سے نبیذ نہ بناؤ اور نہ تر کھجور اور منقے کی آمیزش سے نبیذ بناؤ البتہ ہر ایک کو الگ بھگو کر نبیذ بناؤ۔
تحقیق و تخریج:
[بخاري: 5602، مسلم: 1988]
فوائد:
➊ مذکورہ احادیث کی رو سے مختلف نوعیت کی کچی پکی کھجوریں جمع کرنے سے جلدی نشہ پیدا ہو جاتا ہے ۔ لہذا ان کو اکٹھے بھگو لینا درست نہیں ہے۔
➋ معلوم ہوا کھجور مختلف تاثیر اور نویت کی متحمل ہوتی ہے۔
➌ البتہ گدری کھجور الگ اور پختہ کھجور الگ بھگوئی جاسکتی ہے۔
➍ نبیذ بنانا اور پینا جائز ہے۔ نبیذ بناتے وقت ہر طرح کی کھجور کو الگ الگ بھگویا جائے اور نبیذ جلد استعمال کرلیا جائے۔ موسم کو مد نظر رکھتے ہوئے اس کا استعمال کیا جائے۔ زیادہ دیر نبیذ کے پڑے رہنے سے نشہ پیدا ہو جاتا ہے۔ لہذا نشہ پیدا ہو جائے تو اس کا پینا حرام ہے۔ ایسا شخص جس نے کھجوریں بھگوئیں اس نیت سے کہ نبیذ بنے گا جبکہ بعد میں وہ نبیذ شراب بن گیا اس میں نشہ پیدا ہو گیا تو اس صورت میں بنانے والا گناہ گار شمار نہ ہوگا اور نہ ہی وہ باطل کام کرنے والا شمار ہوگا۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
پرنٹ کریں
ای میل
ٹیلی گرام

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته، الحمد للہ و الصلٰوة والسلام علٰی سيد المرسلين

بغیر انٹرنیٹ مضامین پڑھنے کے لیئے ہماری موبائیل ایپلیکشن انسٹال کریں!

نئے اور پرانے مضامین کی اپڈیٹس حاصل کرنے کے لیئے ہمیں سوشل میڈیا پر لازمی فالو کریں!