سوال : کیا غسل جنابت کو طلو ع فجر تک مؤخر کرنا جائز ہے ؟ اور کیا عورتوں کے لئے غسل حیض یا غسل نفاس کو طلوع فجر تک مؤخر کرنا جائز ہے ؟
جواب : جب عورت طلوع فجر سے پہلے طہر دیکھ لے تو اس پر صوم رکھنا لازم ہے۔ اور غسل کو طلوع فجر کے بعد تک مؤخر کرنے میں کوئی رکاوٹ نہیں ہے۔ البتہ طلوع آفتاب تک غسل کو مؤخر کرنا جائز نہیں ہے۔ بلکہ ضروری ہے کہ وہ طلوع آفتاب سے پہلے غسل کر کے صلاۃ فجر ادا کرے۔ اسی طرح جنبی کے لئے طلوع آفتاب کے بعد تک غسل کو مؤخر کرنا جائز نہیں ہے۔ بلکہ اس پر ضروری ہے کہ سورج نکلنے سے پہلے پہلے غسل کرے اور صلاۃ فجر ادا کرے۔ اور مرد پر اس سے پہلے ہی غسل کرنا واجب ہے تاکہ وہ صلاۃ فجر جماعت کے ساتھ ادا کر سکے۔
’’ شیخ ابن باز۔ رحمۃاللہ علیہ۔ “
جواب : جب عورت طلوع فجر سے پہلے طہر دیکھ لے تو اس پر صوم رکھنا لازم ہے۔ اور غسل کو طلوع فجر کے بعد تک مؤخر کرنے میں کوئی رکاوٹ نہیں ہے۔ البتہ طلوع آفتاب تک غسل کو مؤخر کرنا جائز نہیں ہے۔ بلکہ ضروری ہے کہ وہ طلوع آفتاب سے پہلے غسل کر کے صلاۃ فجر ادا کرے۔ اسی طرح جنبی کے لئے طلوع آفتاب کے بعد تک غسل کو مؤخر کرنا جائز نہیں ہے۔ بلکہ اس پر ضروری ہے کہ سورج نکلنے سے پہلے پہلے غسل کرے اور صلاۃ فجر ادا کرے۔ اور مرد پر اس سے پہلے ہی غسل کرنا واجب ہے تاکہ وہ صلاۃ فجر جماعت کے ساتھ ادا کر سکے۔
’’ شیخ ابن باز۔ رحمۃاللہ علیہ۔ “