60۔ کیا شیطان گھاٹیوں میں ہوتا ہے ؟
جواب :
سیدنا ابو ثعلبہ خشنی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ جب لوگ (صحابہ کرام رضی اللہ عنہم ) پڑاو ڈالتے تو وادیوں اور گھاٹیوں میں بکھر جاتے۔
رسول کریم صلى الله عليه وسلم نے فرمایا:
ما بال تفرقكم فى هذه الشعاب والأودية؟ إنما ذلكم من الشيطان، فلم ينزلوا بعد ذلك منزلا إلا انضم بعضهم إلى بعض [سنن ابي داود رقم الحديث 2628]
”تمھارا یہ گھاٹیوں اور وادیوں میں بکھر جانا محض شیطان کی طرف سے ہوتا ہے، اس کے بعد جب بھی صحابہ نے کہیں پڑاؤ کیا تو ایک دوسرے کے قریب ہی رہے۔“
لوگ (صحابہ کرام) جب سفر کرتے اور استراحت کے لیے کسی جگہ اترتے تو راستوں اور پہاڑوں کے نشیب و فراز میں بکھر جاتے تو یہ تنہائی سے بھی دور تر صورت ہے۔ اکٹھے رہنا اور تعاون کرنا انھیں ایذا پہنچانے اور ڈرانے والی چیزوں سے بچانے کا موجب ہے تو وادیوں اور گھاٹیوں میں اکٹھا اور مل کر رہنا انھیں شیطان پرقوی اور شجاع بنا دیتا ہے۔
انسان جب کسی نشیبی زمین کی طرف اترے تو سبحان الله کہے اور جب فراز کی طرف جائے تو اللہ اکبر کہے، ایسے ہی جب سواری پر سوار ہو تو ضرور درج ذیل دعا پڑھے:
سُبْحَانَ الَّذِي سَخَّرَ لَنَا هَـٰذَا وَمَا كُنَّا لَهُ مُقْرِنِينَ وَإِنَّا إِلَىٰ رَبِّنَا لَمُنقَلِبُونَ
”وہ ذات پاک ہے جس نے ہمارے لیے اس جانور کو تابع فرمان بنا دیا اور ہم اس کی طاقت رکھنے والے نہ تھے اور یقیناً ہم اپنے رب کی طرف پلٹنے والے ہیں۔ “
وہ ذات پاک ہے، یقینا میں نے اپنے نفس پر ظلم کیا ہے تو مجھے بخش دے، کیونکہ تیرے سوا کوئی نہیں بخشش عطا کر سکتا۔