سوال : میں نے ائمہ مساجد میں سے ایک خطیب سے رمضان کے دوسرے جمعہ کو سنا کہ انہوں نے ایسے مزدور کے لئے صوم توڑنے کی اجازت دی جو کام کرنے کی وجہ سے لاغر اور کمزور ہو جائے اور اس کے پاس اس کام کے علاوہ کوئی ذریعۂ معاش نہ ہو، ایسا مزدور رمضان کے ہر دن کے بدلہ ایک مسکین کو کھانا کھلائے۔ انہوں نے نقدی کے اعتبار سے اس کی تحدید پندرہ درہم سے کی۔ کیا کتاب و سنت سے اس کی کوئی دلیل ہے ؟
جواب : کسی مکلف شخص کو صرف مزدور اور کاریگر ہونے کی وجہ سے رمضان کے دن میں صوم توڑنا جائز نہیں ہے۔ لیکن اگر اسے بہت زیادہ مشقت و تکلیف ہو جو اسے دن میں صوم توڑنے پر مجبور کرے تو اس کے لئے اس حد تک صوم توڑنا جائز ہے جس سے اس کی مشقت دور ہو جائے، پھر اسے غروب آفتاب تک کھانے پینے سے رکنا ضروری ہے۔ غروب آفتاب کے بعد وہ لوگوں کے ساتھ افطار کرے۔ اور بعد میں اس دن کے صوم کی قضا کرے، آپ نے اوپر جس فتوی کا ذکر کیا ہے وہ صحیح نہیں ہے۔
’’ اللجنۃ الدائمۃ “
جواب : کسی مکلف شخص کو صرف مزدور اور کاریگر ہونے کی وجہ سے رمضان کے دن میں صوم توڑنا جائز نہیں ہے۔ لیکن اگر اسے بہت زیادہ مشقت و تکلیف ہو جو اسے دن میں صوم توڑنے پر مجبور کرے تو اس کے لئے اس حد تک صوم توڑنا جائز ہے جس سے اس کی مشقت دور ہو جائے، پھر اسے غروب آفتاب تک کھانے پینے سے رکنا ضروری ہے۔ غروب آفتاب کے بعد وہ لوگوں کے ساتھ افطار کرے۔ اور بعد میں اس دن کے صوم کی قضا کرے، آپ نے اوپر جس فتوی کا ذکر کیا ہے وہ صحیح نہیں ہے۔
’’ اللجنۃ الدائمۃ “