کیا ز کوٰۃ آٹھوں مصارف میں صرف کرنا لازم ہے
تحریر: عمران ایوب لاہوری

کیا ز کوٰۃ آٹھوں مصارف میں صرف کرنا لازم ہے
ایسا لازم نہیں ہے بلکہ ان مصارف میں سے کسی ایک مصرف میں بھی (جس میں زیادہ ضرورت ہو ) صرف کی جاسکتی ہے حتی کہ کسی ایک انسان کو دینا بھی جائز و درست ہے۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ ، حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ ، حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما ، حضرت سعید بن جبیر رضی اللہ عنہ ، امام حسنؒ ، امام نخعیؒ ، امام عطاءؒ ، امام ثوریؒ ، امام ابو عبیدؒ وغیرہ بھی یہی موقف رکھتے ہیں ۔
[المغنى ابن قدامة: 128/4]
اس کی دلیل وہ حدیث ہے جس میں ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
تو خذ من أغنياء هم فترد على فقرائهم
”زكوٰة ان کے اغنیاء سے وصول کی جائے گی اور ان کے فقراء میں تقسیم کر دی جائے گی ۔“
[بخاري: 1395 ، مسلم: 19 ، أبو داود: 1548 ، ترمذي: 621]
اس حدیث میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے منجملہ فقراء کو ہی زکوٰۃ دینے کا حکم دیا ہے اور وہ صرف ایک ہی مصرف و صنف ہیں ۔
فقہاء نے اس مسئلے میں اختلاف کیا ہے۔
(شافعیؒ) مال زکوٰۃ تمام مصارف میں صرف کرنا لازم ہے۔
(مالکؒ) اُسی پر صرف کیا جائے جو ان میں زیادہ محتاج و ضرورت مند ہو۔
(احمدؒ ، ابو حنیفہؒ) کسی ایک مصرف میں صرف کرنا بھی جائز ہے۔
[نيل الأوطار: 134/3 ، المغنى: 128/4 ، الأم: 71/2 ، نهاية المحتاج: 164/6 ، حلية العلماء فى معرفة مذاهب الفقهاء: 162/3 ، بدائع الصنائع: 45/2 ، الأصل: 172/2 ، الإنصاف فى معرفة الراجح من الخلاف: 248/3]

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1