کیا دیوبندی یا بریلوی امام کے پیچھے نماز جائز ہے؟
ماخوذ: فتاویٰ علمائے حدیث، کتاب الصلاۃ جلد 1

سوال

کیا دیوبندی یا بریلوی امام کے پیچھے نماز پڑھنی جائز ہے؟ اگر ہاں، تو کن دلائل کی بنیاد پر؟

الجواب

اہل سنت والجماعت کے علماء کا موقف ہے کہ اگر امام بدعتِ غیر مکفرہ (ایسی بدعت جو کفر تک نہ پہنچائے) میں ملوث ہو، تو اس کے پیچھے نماز پڑھنا جائز ہے، خواہ امام بریلوی ہو یا دیوبندی۔ تاہم، اگر کوئی امام بدعتِ مکفرہ (ایسی بدعت جو اسلام سے خارج کرنے والی ہو) میں ملوث ہو، تو اس کے پیچھے نماز پڑھنے کو جائز نہیں سمجھا جاتا، چاہے وہ امام بریلوی ہو، دیوبندی ہو، یا اہل حدیث۔

اگر آپ کو یقین ہو کہ کسی امام کے عقیدے میں ایسی بدعت مکفرہ شامل نہیں ہے تو اس کے پیچھے نماز ادا کی جا سکتی ہے، لیکن یہ اجازت مجبوری کی حالت میں ہے۔ بصورت دیگر، بہتر اور پسندیدہ یہی ہے کہ نماز ایک صحیح العقیدہ سلفی امام کے پیچھے پڑھی جائے، جیسا کہ علماء کے اقوال سے یہ بات واضح ہوتی ہے۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے