کیا حج میں عورت اپنا چہرہ اور ہاتھ کھلا (ظاہر) رکھ سکتی ہے ؟
فتویٰ : دارالافتاءکمیٹی

سوال : عورت دوران نماز چہرے اور ہاتھوں کے علاوہ تمام کی تمام واجب الستر ہے، اگر وہ دوران حج یا عام سفر میں اجنبی لوگوں کے ساتھ ہو اور ان کے ساتھ نماز باجماعت ادا کرتی ہو، تو کیا اس صورت میں دوران نماز وہ اپنا چہرہ اور ہاتھ کھلے رکھ سکتی ہے یا اجنبی لوگوں کی وجہ سے انہیں ڈھانپنا چاہئیے ؟ کیا اسی طرح مسجد الحرام میں اسے اپنے چہرے اور ہاتھوں کو ڈھانپنا چاہئے یا وہ انہیں کھلا رکھ سکتی ہے ؟
جواب : آزاد عورت تمام کی تمام واجب الستر ہے۔ علماء کے صحیح ترین قول کی رو سے اس پر اجنبی لوگوں کی موجودگی میں اپنا چہرہ اور ہاتھ کھولنا حرام ہے۔ وہ حالت نماز میں ہو، حالت احرام میں ہو یا عام حالات میں۔ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں :
كان الركبان يمرون بنا ونحن مع رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم فاذا حاذونا سدلت إحدانا جلبابها من رأسها على وجهها، فإذا جاوزؤنا كشفناه [سنن أبى داود وسنن ابن ماجة وأحمد]
”ہم لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ احرام کی حالت میں تھے۔ قافلے ہمارے پاس سے گزرتے، جب وہ ہمارے بالمقابل (سامنے) آتے تو ہم میں سے ہر ایک عورت اپنا دوپٹہ اپنے سر سے چہرے پر لٹکا لیتی اور جب وہ گزر جاتے تو ہم انہیں کھول لیتیں۔ “
جب حالت احرام کا یہ عالم ہے حالانکہ اس میں چہرہ کھلا رکھنا مطلوب ہے تو دیگر حالات میں تو یہ بطرق اولیٰ ہوگا، کیونکہ اللہ تعالیٰ کا یہ فرمان سے :
وَإِذَا سَأَلْتُمُوهُنَّ مَتَاعًا فَاسْأَلُوهُنَّ مِنْ وَرَاءِ حِجَابٍ ذَلِكُمْ أَطْهَرُ لِقُلُوبِكُمْ وَقُلُوبِهِنَّ [33-الأحزاب:53]
”اور جب تم نبی کی بیویوں سے کوئی چیز طلب کرو تو پردے کے پیچھے سے طلب کرو تمہارے اور ان کے دلوں کی کامل پاکیزگی یہی ہے۔ “

 

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
پرنٹ کریں
ای میل
ٹیلی گرام

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته، الحمد للہ و الصلٰوة والسلام علٰی سيد المرسلين

بغیر انٹرنیٹ مضامین پڑھنے کے لیئے ہماری موبائیل ایپلیکشن انسٹال کریں!

نئے اور پرانے مضامین کی اپڈیٹس حاصل کرنے کے لیئے ہمیں سوشل میڈیا پر لازمی فالو کریں!