کیا حالت حیض میں دی گئی طلاق واقع ہو جاتی ہے؟
تحریر: حافظ ندیم ظہیر

سوال

کیا حالت حیض میں دی گئی طلاق واقع ہو جاتی ہے؟ دلائل سے واضح کر دیں۔

(عبد الرحمٰن انصاری ،سعودی عرب)

جواب:

شریعت اسلامیہ میں ہر معاملے کے اصول وضوابط موجود ہیں۔ طلاق بھی انھیں میں سے ایک ہے، یعنی اگر طلاق دینے کی نوبت آ جائے اور اس کے بغیر گزارہ ہی نہ ہو، تب بھی شرعی قواعد کی پابندی ضروری ہے بصورت دیگر وہ انسان گناہ گار ہوگا۔

حالت حیض میں طلاق دینا پسندیدہ امر نہیں ہے، جیسا کہ سیدنا عبد اللہ بن عمرؓ نے جب اپنی بیوی کو انھیں ایام میں طلاق دی ، پھرنبی کریم ﷺ کو خبر ہوئی تو آپ نے فرمایا:

((مُرُهُ فَلْيُرَاجِعُهَا))

’’اسے حکم دو کہ وہ رجوع کرلے“

(صحيح البخاري: ٥٢٥٢)

امام بخاریؒ نے کتاب الطلاق کے ایک باب میں یہ الفاظ نقل فرمائے ہیں:

’’وَطَلاَقُ السُّنَّةِ أَنْ يُطَلَّقَهَا طَاهِرًا مِنْ غَيْرِ جَمَاعَ وَ يُشْهِدُ شَاهِدَيْنِ‘‘

سنت کے مطابق طلاق یہی ہے کہ حالت طہر میں طلاق دی جائے ، جبکہ ہمبستری نہ کی ہو اور (اس پر ) دو گواہ مقرر کر لیے جائیں۔

(صحيح البخاري قبل حديث: ٥٢٥١)

حالت حیض میں طلاق دینا غیر مسنون ہے، یہی وجہ ہے کہ جب سیدنا عبد اللہ بن عمرؓ نے اس حالت میں اپنی بیوی کو طلاق دی تو نبی کریم ﷺ نے انھیں فورار جوع کا حکم دیا۔

اب سوال یہ ہے کہ اگر کوئی ان ایام میں اپنی بیوی کو طلاق دے دے تو کیا وہ طلاق واقع ( شمار ) ہوگی؟

تو اس بارے میں سیدنا عمرؓ کی روایت صریح ہے، وہ فرماتے ہیں:

حُسِبَتْ على بتطليقة ‘‘

يعني حالت حیض میں دی گئی طلاق مجھ پر شہر کی گئی تھی۔

(صحيح البخاري: ٥٢٥٣)

اسی پر جمہور اہل علم کا فتویٰ ہے، بعض علماء نے ” وَلَمْ يَرَهَا شَيْئًا“ کی بنیاد پر اختلاف کیا ہے کہ سیدنا عبد اللہ بن عمرؓ نے اسے کچھ نہ سمجھا، یعنی شمار نہیں کیا۔

(سنن أبي داود: ٢١٨٥ وغيره)

لیکن یہ کلام عدم شمار کے لیے صریح نص نہیں، جیسا کہ جمہور نے اسے لائق التفات نہیں سمجھا اور اسے محتمل قرار دیا ، کیونکہ اس کا مفہوم یہ بھی ہو سکتا ہے کہ آپ نے اس عمل کو درست اور صحیح نہ سمجھا، یا رجوع سے مانع نہ سمجھا اور ’’حُسِبَتْ عَلَيَّ بَتَطْلِيقَةٍ“ کے مقابلے میں یہی مفہوم راجع بھی قرار پاتا ہے۔

واللہ اعلم

خلاصہ بحث:

حالت حیض میں طلاق دینا غیر مسنون ہے، لہٰذا اجتناب کرنا چاہیے لیکن اگر کوئی دے بیٹھے تو وہ واقع ( شمار) ہو جائے گی۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
پرنٹ کریں
ای میل
ٹیلی گرام

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته، الحمد للہ و الصلٰوة والسلام علٰی سيد المرسلين

بغیر انٹرنیٹ مضامین پڑھنے کے لیئے ہماری موبائیل ایپلیکشن انسٹال کریں!

نئے اور پرانے مضامین کی اپڈیٹس حاصل کرنے کے لیئے ہمیں سوشل میڈیا پر لازمی فالو کریں!