سوال
کیا تمام عیسائی حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو اللہ کا بیٹا تسلیم کرتے ہیں؟
جواب از فضیلۃ الشیخ خضر حیات حفظہ اللہ
عیسائیوں کا یہ عقیدہ کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو اللہ کا بیٹا کہتے ہیں، قرآن کریم میں واضح طور پر ذکر کیا گیا ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:
"وَقَالَتِ الۡيَهُوۡدُ عُزَيۡرُ ۨابۡنُ اللّٰهِ وَقَالَتِ النَّصٰرَى الۡمَسِيۡحُ ابۡنُ اللّٰهِؕ ذٰ لِكَ قَوۡلُهُمۡ بِاَ فۡوَاهِهِمۡ ۚ يُضَاهِئُونَ قَوۡلَ الَّذِيۡنَ كَفَرُوۡا مِنۡ قَبۡلُ ؕ قَاتَلَهُمُ اللّٰهُ ۚ اَنّٰى يُؤۡفَكُوۡنَ”
(سورة التوبة: 30)
’’اور یہودیوں نے کہا عزیر اللہ کا بیٹا ہے اور نصاریٰ نے کہا مسیح اللہ کا بیٹا ہے۔ یہ ان کا اپنے مونہوں کا کہنا ہے، وہ ان لوگوں کی بات کی مشابہت کر رہے ہیں جنھوں نے ان سے پہلے کفر کیا۔ اللہ انھیں مارے، کدھر بہکائے جا رہے ہیں۔‘‘
وضاحت
قرآن کریم اس بات کو صریحاً بیان کرتا ہے کہ نصاریٰ (عیسائیوں) کا ایک بڑا گروہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو "ابن اللہ” یعنی اللہ کا بیٹا کہتا ہے۔ یہ عقیدہ ان کے ایمان کے بنیادی عقائد میں شامل ہے، جو تثلیث (Trinity) کے تصور سے جڑا ہوا ہے۔ تاہم، عیسائیت کے مختلف فرقوں میں اس حوالے سے بعض اختلافات بھی موجود ہیں۔