سوال : جب میں صلاۃِ تراویح میں امامت کراؤں تو کیا مجھ پر ترتیب وار قرآن پڑھنا ضروری ہے ؟ یا دن میں جو کچھ یاد کروں اسے بغیر ترتیب کا لحاظ کئے ہوئے پڑھ سکتا ہوں ؟
جواب : ائمہ مساجد کے لئے مشروع ہے کہ اگر وہ قادر ہوں تو قیام رمضان میں مقتدیوں کو پورا قرآن سنائیں، پس امام کو چاہئیے کہ ہر رات وہ سورتیں اور آیتیں پڑھائے جو گزشتہ رات پڑھائی ہوئی آیتوں سے ملی ہوئی ہوں، تاکہ اس کے پیچھے پڑھنے والے قرآن کی ترتیب کے لحاظ سے تسلسل کے ساتھ اللہ تعالیٰ کی پوری کتاب سن سکیں۔ اور اگر ایک ختم کرا سکیں تو یہ افضل ہے۔ بشرطیکہ ان پر شاق نہ گزرے اور ترتیل، خشوع اور اطمینان کی رعایت ہو۔ کیونکہ صلاۃ سے مقصود اللہ تعالیٰ کا تقرب حاصل کرنا اور اس کے پاس جو ثواب ہے اس کی رغبت، اور جو عذاب ہے اس سے ڈرتے ہوئے اس کے سامنے خشوع کا مظاہر ہ کرنا ہے۔ اللہ تعالیٰ کے سامنے بغیر خشوع اور حضور قلبی کے صرف رکعات کی ادائیگی مقصود نہیں ہے۔ اللہ تعالیٰ مسلمانوں کو اس چیز کی توفیق دے جس میں ان کی بہتری اور دنیا و آخرت میں ان کی نجات ہو۔
”شیخ ابن باز۔ رحمۃ اللہ علیہ۔ “
جواب : ائمہ مساجد کے لئے مشروع ہے کہ اگر وہ قادر ہوں تو قیام رمضان میں مقتدیوں کو پورا قرآن سنائیں، پس امام کو چاہئیے کہ ہر رات وہ سورتیں اور آیتیں پڑھائے جو گزشتہ رات پڑھائی ہوئی آیتوں سے ملی ہوئی ہوں، تاکہ اس کے پیچھے پڑھنے والے قرآن کی ترتیب کے لحاظ سے تسلسل کے ساتھ اللہ تعالیٰ کی پوری کتاب سن سکیں۔ اور اگر ایک ختم کرا سکیں تو یہ افضل ہے۔ بشرطیکہ ان پر شاق نہ گزرے اور ترتیل، خشوع اور اطمینان کی رعایت ہو۔ کیونکہ صلاۃ سے مقصود اللہ تعالیٰ کا تقرب حاصل کرنا اور اس کے پاس جو ثواب ہے اس کی رغبت، اور جو عذاب ہے اس سے ڈرتے ہوئے اس کے سامنے خشوع کا مظاہر ہ کرنا ہے۔ اللہ تعالیٰ کے سامنے بغیر خشوع اور حضور قلبی کے صرف رکعات کی ادائیگی مقصود نہیں ہے۔ اللہ تعالیٰ مسلمانوں کو اس چیز کی توفیق دے جس میں ان کی بہتری اور دنیا و آخرت میں ان کی نجات ہو۔
”شیخ ابن باز۔ رحمۃ اللہ علیہ۔ “