کیا تبلیغی جماعت کا طریقہ صحابہ کے منہج کے مطابق ہے؟
ماخوذ: فتاویٰ علمائے حدیث کتاب الصلاۃجلد 1

سوال

کیا تبلیغی جماعت صحابہ کرام کے منہج کے مطابق تبلیغ کر رہی ہے؟

الجواب

شیخ ابن باز رحمہ اللہ سے تبلیغی جماعت کے بارے میں سوال کیا گیا تو انہوں نے فرمایا:

ہر وہ شخص جو اللہ کے دین کی دعوت دے وہ مبلغ کہلائے گا، کیونکہ نبی ﷺ کا ارشاد گرامی ہے:
’’بَلِّغُوْا عَنِّیْ وَلَوْ آیَة‘‘
[صحیح البخاري: 3202]
"اگر تمہارے پاس میری طرف سے کوئی ایک آیت بھی ہو تو اسے دوسروں تک پہنچا دو۔”

تبلیغی جماعت کا طریقۂ کار

شیخ ابن باز رحمہ اللہ کے مطابق، تبلیغی جماعت جو ہندوستان میں معروف ہے، اس میں کئی خرافات اور بدعات موجود ہیں۔ اسی وجہ سے عام آدمی کے لیے ان کے ساتھ شامل ہو کر تبلیغ کرنا جائز نہیں ہے۔

علم و بصیرت رکھنے والے افراد کے لیے ہدایات

  • وہ شخص جو علم اور بصیرت رکھتا ہو اور ان کے عقائد کی اصلاح کے لیے تبلیغی جماعت کے ساتھ جائے، اور انہیں سلف صالحین کے منہج کی طرف دعوت دے، تو اس کے لیے یہ عمل جائز ہے۔
  • لیکن جو شخص محض ان کی پیروی اور اتباع کی نیت سے ان کے ساتھ شامل ہو، اس کے لیے یہ عمل قطعاً جائز نہیں ہے، کیونکہ ان میں متعدد خرافات اور بدعات پائی جاتی ہیں۔

اہل علم کی ذمہ داری

اگر کوئی اہل بصیرت یا اہل علم کا گروہ تبلیغ کا کام کرتا ہے، تو وہ ان کے ساتھ اس نیت سے جا سکتا ہے کہ انہیں تعلیم دے اور راہنمائی فراہم کرے، تاکہ وہ غلط عقائد کو چھوڑ کر اہل سنت والجماعت کے منہج کو اختیار کریں۔
اس صورت میں، ان کے ساتھ نکلنے میں کوئی حرج نہیں۔
[دیکھیے: فتاویٰ ابن باز رحمہ اللہ]

یہ فتویٰ شیخ ابن باز رحمہ اللہ نے اپنی وفات سے دو سال قبل دیا تھا۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے