کیا بتوں کی پوجا کرنا اور شراب پینا برابر ہیں ؟

 

تحریر: ابو ضیا محمود احمد غضنفر

وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ الله: ( (مَنْ لَقِيَ اللَّهَ مُؤْمِنَ خَمْرٍ مُسْتَحِلًا لِشُرْبِهِ، لَقِيَهُ كَعَابِدِ وَلَنِ)) – أَخْرَجَهُ ابْنُ حِبَّانَ فِي صَحِيحِهِ))۔
عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہتے ہیں که رسول اللہ صلى الله عليه وسلم نے فرمایا: ”جو اللہ سے ملا اس حال میں کہ وہ شراب نوشی کا عادی ہے وہ اللہ سے بتوں کے بیجاری کی صورت میں ملا۔“ اس کو ابن حبان نے اپنی صحیح میں بیان کیا ہے۔
تحقيق وتخريج:
[الامام احمد: 2453 ، ابن حبان: 1379، ابن ماجة: 3375]
فوائد:
➊ شرابی آدمی اور بتوں کا پجاری آدمی مرتبہ میں یکساں ہیں۔
➋ بتوں کی پوجا کرنا حرام ہے۔
➌ یہ بھی پتہ چلا کہ شراب کی سزا آخرت میں بہت کڑی ہے۔
➍ اور یہ بھی مراد لی جا سکتی ہے کہ جیسے بتوں کی پوجا کرنا شرک ہے شراب پینا بھی اس سے کم نہیں ہے۔ جبکہ شرابی اس نیت سے شراب پیتا رہے کہ یہ حلال ہے۔
➎ شرابی اللہ تعالیٰ کو مجرم کی صورت میں ملے گا۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
پرنٹ کریں
ای میل
ٹیلی گرام

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته، الحمد للہ و الصلٰوة والسلام علٰی سيد المرسلين

بغیر انٹرنیٹ مضامین پڑھنے کے لیئے ہماری موبائیل ایپلیکشن انسٹال کریں!

نئے اور پرانے مضامین کی اپڈیٹس حاصل کرنے کے لیئے ہمیں سوشل میڈیا پر لازمی فالو کریں!