کیا بتوں کی پوجا کرنا اور شراب پینا برابر ہیں ؟
وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ الله: ( (مَنْ لَقِيَ اللَّهَ مُؤْمِنَ خَمْرٍ مُسْتَحِلًا لِشُرْبِهِ، لَقِيَهُ كَعَابِدِ وَلَنِ)) – أَخْرَجَهُ ابْنُ حِبَّانَ فِي صَحِيحِهِ))۔
عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہتے ہیں که رسول اللہ صلى الله عليه وسلم نے فرمایا: ”جو اللہ سے ملا اس حال میں کہ وہ شراب نوشی کا عادی ہے وہ اللہ سے بتوں کے بیجاری کی صورت میں ملا۔“ اس کو ابن حبان نے اپنی صحیح میں بیان کیا ہے۔
تحقيق وتخريج:
[الامام احمد: 2453 ، ابن حبان: 1379، ابن ماجة: 3375]
فوائد:
➊ شرابی آدمی اور بتوں کا پجاری آدمی مرتبہ میں یکساں ہیں۔
➋ بتوں کی پوجا کرنا حرام ہے۔
➌ یہ بھی پتہ چلا کہ شراب کی سزا آخرت میں بہت کڑی ہے۔
➍ اور یہ بھی مراد لی جا سکتی ہے کہ جیسے بتوں کی پوجا کرنا شرک ہے شراب پینا بھی اس سے کم نہیں ہے۔ جبکہ شرابی اس نیت سے شراب پیتا رہے کہ یہ حلال ہے۔
➎ شرابی اللہ تعالیٰ کو مجرم کی صورت میں ملے گا۔

[یہ مواد شیخ تقی الدین ابی الفتح کی کتاب ضیاء الاسلام فی شرح الالمام باحادیث الاحکام سے لیا گیا ہے جس کا ترجمہ مولانا محمود احمد غضنفر صاحب نے کیا ہے]

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے