44۔ کیا اونٹوں کو جنات سے کوئی مناسبت ہے ؟
جواب :
سیدنا ابو لاس خزاعی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں صدقے کے اونٹوں پر سوار کیا تو فرمایا:
ما من بعير إلا وفي ذروته شيطان، فاذكروا اسم الله عليها، إذا ركبتموها كما أمركم به، وامتهنوها لأنفسكم فإنما يحمل الله عليها [مسند أحمد رقم الحديث 221/4، صحيح ابن خزيمه رقم الحديث 1377]
”ہر اونٹ کی کوہان میں شیطان ہوتا ہے تو جب تم اونٹ پر سوار ہو تو حکم الہیٰ کے مطابق اللہ کا نام لے کر سوار ہونا اور انھیں اپنی خدمت میں رکھنا، یقینا الله تبارک و تعالیٰ ہی ان پر سوار کرواتا ہے۔ “
سیدنا اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا :
على ظهر كل بعير شيطان، فإذا ركبتموها فسموا الله عزوجل ثم لا تقصروا عن حاجاتكم [الصحيح الجامع رقم الحديث 4031]
ہر اونٹ کی پشت پر شیطان ہوتا ہے، جب تم اونٹوں پر سوار ہو تو اللہ تعالیٰ کا نام لے کر سوار ہو، پھر اپنی ضروریات میں کمی نہ کرو۔‘‘
ہر اونٹ پر شیطان ہونے کا مطلب یہ ہے کہ یا تو اونٹ کے سر میں یا اس کی کوہان میں ہوتا ہے، اللہ کے ذکر کرنے سے شیطان ذلیل و حقیر ہو جائے گا تو تم ان اونٹوں کو اپنے کام کاج اور خدمت میں استعمال کرو، اللہ تعالیٰ نے انہیں خدمت اور بندوں کی سواری کے لیے مسخر کر دیا ہے۔ اس لیے دین و دنیا کے لحاظ سے جو بھی فائدہ دیں، ان میں کمی نہیں کرنی چاہیے، یعنی مطلوبہ فائده حاصل کرنا چاہیے۔