کیا استحاضے کا خون شیطان کی وجہ سے آتا ہے ؟
تالیف: ڈاکٹر رضا عبداللہ پاشا حفظ اللہ

جواب :
جی ہاں!
سیده حمنہ بنت جحش رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ مجھے شدید قسم کا مرض استحاضہ تھا۔ میں نبی کریم صلى اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آئی، تاکہ آپ کو اس کے متعلق آگاہ کروں اور مسئلہ دریافت کروں، چنانچہ میں نے انھیں اپنی بہن زینب بنت جحش کے گھر پایا تو میں نے عرض کی : اے اللہ کے رسول ! مجھے شدید قسم کا استحاضہ لاحق ہے، آپ اس بارے میں مجھے کیا حکم فرماتے ہیں؟ اس نے تو مجھے نماز روزے ہی سے روک رکھا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
أنعت لك الكرسف فإنه يذهب الدم
”میں تجھے روئی استعمال کرنے کا مشورہ دیتا ہوں، کیونکہ وہ خون روک دے گی۔ “
انھوں نے عرض کی : وہ اس سے کہیں زیادہ ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تو پھر لنگوٹ کس لے۔ (اس نے کہا ) وہ اس سے بھی کہیں زیادہ ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پھر لنگوٹ کے نیچے کوئی کپڑا رکھ لے۔ انھوں نے کہا: معاملہ اس سے زیادہ شدید ہے، میں تو پانی کی طرح خون بہاتی ہوں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
سامرك بأمرين أيهما صنعت، أجزأ عنك، فإن قويت عليهما فأنتم أعلم
”میں تمہیں دو امور کا حکم دیتا ہوں، تم نے ان میں سے جو بھی کر لیا وہ تجھ سے کفایت کر جائے گا، اگر تم دونوں کی طاقت رکھو تو پھر تم اپنی حالت کے متعلق بہتر جانتی ہو۔“
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے فرمایا:
إنما هي ركضة من الشيطان فتحيضي ستة أيام أو سبعة أيام فى علم الله، ثم اغتسلي، فإذا رأيت أنك قد طهرت واستنقات فصلي أربعا وعشرين ليلة، أو ثلاثا وعشرين ليله وأيامها، وصومي وصلي، فإن ذلك يجيزئك، وكذلك فافعلي كما تحيض النساء، وكما يطهرن لميقات حيضهن وطهرن، فإن قويت على أن تؤخري الظهر، وتعجلي العصر، ثم تغتسلين حين تطهرين، وتصلين الظهر والعصر جميعا، ثم تؤخرين المغرب، وتعجلين العشاء ثم تغتسلين وتجمعين بين الصلاتين فافعلي، وتغتسلين مع الصبح وتصلين، وكذلك فافعلي وصومي إن قويت على ذلك
” یہ تو ایک شیطانی بیماری ہے، تم معمول کے مطابق اپنے آپ کو چھے یا سات دن حائضہ شمار کر لیا کرو، پھر غسل کرو حتیٰ کہ جب تم دیکھو کہ تم پاک صاف ہو گئی ہو تو تئیس یا چوبیس دن نماز پڑھو اور روزہ رکھو، یہ تمھارے لیے کافی ہوگا اور تم ہر ماہ اسی طرح کیا کروں جس طرح حیض والی عورتیں اپنے مخصوص ایام میں اور اس سے پاک ہونے کے بعد کرتی ہیں اور اگر تم یہ طاقت رکھو کہ نماز ظہر کو موخر کر لو اور عصر کو جلدی کر لو، پھر غسل کر کے ظہر اور عصر کو اکٹھی پڑھ لو، اسی طرح مغرب کو موخر کر لو اور عشاء کو مقدم کر لو، پھر غسل کر کے دونوں نمازیں اکٹھی پڑھ لو، پس ایسے کیا کرو اور نماز فجر کے لیے غسل کرو اور روزہ رکھو۔ اگر تم ایسا کر سکو تو ایسا ہی کرو۔“
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
وهو أعجب الأمرين إلى
”اور دونوں امور میں سے مجھے یہ (غسل کر کے نماز جمع کرنا) زیادہ پسندیدہ ہے۔“

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
پرنٹ کریں
ای میل
ٹیلی گرام

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته، الحمد للہ و الصلٰوة والسلام علٰی سيد المرسلين

بغیر انٹرنیٹ مضامین پڑھنے کے لیئے ہماری موبائیل ایپلیکشن انسٹال کریں!

نئے اور پرانے مضامین کی اپڈیٹس حاصل کرنے کے لیئے ہمیں سوشل میڈیا پر لازمی فالو کریں!