سوال
کھانے کے بعد دعا کے وقت ہاتھ اٹھانے کا کیا حکم ہے؟ کیا یہ عمل جائز ہے؟ کیونکہ ہمارے معاشرے میں اس کا عام رواج پایا جاتا ہے۔
جواب
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
کھانے کے بعد دعا کی شرعی حیثیت
کھانے کے بعد دعا کرنا سنت اور باعثِ اجر عمل ہے۔
لیکن کھانے کے بعد دعا کرتے وقت ہاتھ اٹھانا، خواہ انفرادی ہو یا اجتماعی، کسی صحیح حدیث سے ثابت نہیں۔
ایسا کرنا بدعت کے زمرے میں آتا ہے اور اس کے منفی اثرات ہو سکتے ہیں۔
نبی کریم ﷺ سے مروی کھانے کے بعد کی دعائیں
نبی اکرم ﷺ سے متعدد دعائیں منقول ہیں جو کھانے کے بعد پڑھی جاتی تھیں، لیکن ان میں کسی بھی دعا میں ہاتھ اٹھانے کا ذکر نہیں۔
- ➊ دعا (بخاری):
«الحمد لله الذي أطعمني هذا الطعام ورزقنيه من غير حول مني ولا قوة»
تمام تعریفیں اس اللہ کے لیے ہیں جس نے مجھے یہ کھانا کھلایا اور مجھے یہ رزق عطا فرمایا، بغیر میری قوت و طاقت کے۔ - ➋ دعا (ابو داود):
«الحمد لله حمداً كثيراً طيباً مباركاً فيه غير مكفي ولا مودع ولا مستغنى عنه ربنا»
اللہ کے لیے تعریفیں ہیں، بہت زیادہ، پاکیزہ اور برکت والی، نہ کفایت کی گئی، نہ چھوڑی گئی، نہ ہی اس سے استغناء کیا جا سکتا ہے، اے ہمارے رب! - ➌ دعا (ابن ماجہ، رقم 3283 – ضعیف):
«الحمد لله الذي أطعمنا وسقانا وجعلنا مسلمين ومن المسلمين»
تمام تعریفیں اس اللہ کے لیے ہیں جس نے ہمیں کھلایا، پلایا اور ہمیں مسلمان بنایا یا مسلمانوں میں شامل کیا۔اس روایت میں ایک راوی مجہول ہے۔
مراجعہ کریں: مشكوة (5/46)
امام طیبیؒ کی وضاحت
امام طیبیؒ نے شرح مشکوٰۃ میں فرمایا:
"یہ حدیث دلالت کرتی ہے کہ آپ ﷺ نے ان دعاؤں کے وقت نہ ہاتھ اٹھائے اور نہ ہی منہ پر ہاتھ پھیرا۔ یہ ایک اہم قید ہے، کیونکہ نبی اکرم ﷺ نماز، طواف، نماز کے بعد، سونے اور جاگنے کے وقت، کھانے سے پہلے اور بعد، اور دیگر مواقع پر بہت سی دعائیں پڑھا کرتے تھے، مگر ان میں نہ ہاتھ اٹھاتے تھے اور نہ منہ پر ہاتھ پھیرتے تھے۔”
مراجعہ کریں: مشكوة (1/196)
شرعی قاعدہ کلیہ
اصولی طور پر یہ بات ثابت ہے کہ:
"عمومی دعا میں ہاتھ اٹھانا ثابت ہے۔
لیکن جب کوئی دعا یا ذکر کسی خاص موقع یا جگہ کے لیے شریعت کی طرف سے مخصوص ہو،
تو وہاں ہاتھ اٹھانا ثابت نہیں۔”
اس قاعدے کے مطابق:
◈ مسجد میں داخل یا نکلتے وقت کی دعا
◈ بیت الخلاء میں داخل ہونے کی دعا
◈ سوتے وقت یا جاگتے وقت کی دعائیں
◈ جماع کے وقت کی دعا
◈ اور دیگر خاص مواقع پر دعاؤں کے وقت ہاتھ اٹھانا بدعت شمار ہوگا۔
مراجعہ کریں: احسن الفتاویٰ (1/365)
مجموعۃ الفتاویٰ، شیخ الاسلام ابن تیمیہؒ (22/512)
ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب