سوال
کھانے کے بعد انگڑائی لینے کا کیا حکم ہے؟ کیا یہ سچ ہے کہ انگڑائی لینے سے کھانا شیطان کے منہ میں چلا جاتا ہے؟
جواب از فضیلۃ العالم خضر حیات حفظہ اللہ
کھانے کے بعد شکر ادا کرنا:
کھانے کے بعد اللہ کا شکر ادا کرنا مستحب اور مسنون عمل ہے۔ اس سلسلے میں مختلف احادیث میں دعائیں وارد ہوئی ہیں:
- ابو امامہ رضی اللہ عنہ کی روایت:
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کھانے کے بعد یہ دعا پڑھتے تھے:
“الْحَمْدُ لِلَّهِ حَمْدًا كَثِيرًا طَيِّبًا مُبَارَكًا فِيهِ غَيْرَ مَكْفِيٍّ وَلَا مُوَدَّعٍ وَلَا مُسْتَغْنًى عَنْهُ رَبَّنَا”
(صحیح بخاری: 5458)
’’تمام تعریفیں اللہ ہی کے لیے ہیں، بہت زیادہ، پاکیزہ، اور برکت والی، نہ یہ کفایت کر سکتا ہے، نہ چھوڑا جا سکتا ہے، اور نہ اس سے بے نیاز ہوا جا سکتا ہے۔‘‘ - انس رضی اللہ عنہ کی روایت:
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
“جس نے کھانے کے بعد یہ دعا پڑھی: ‘الحمد لله الذي أطعمني هذا ورزقنيه من غير حولٍ مني ولا قوة’ اس کے پچھلے گناہ معاف کر دیے جاتے ہیں۔”(سنن ترمذی: 3458، سنن ابن ماجہ: 3285، صحیح ترمذی: 3348) - ابو ایوب انصاری رضی اللہ عنہ کی روایت:
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کھانے کے بعد یہ دعا کرتے تھے:
“الحمد لله الذي أطعم وسقى وسوغه وجعل له مخرجاً”
(سنن ابو داود: 3851، صحیح الالبانی)
’’تمام تعریفیں اللہ کے لیے ہیں جس نے کھلایا، پلایا، اسے خوش ذائقہ بنایا، اور اس کے خارج ہونے کا راستہ بنایا۔‘‘ - عبد الرحمن بن جبیر کی روایت:
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یہ دعا کرتے تھے:
“اللَّهُمَّ أَطْعَمْتَ وَأَسقَيْتَ، وَهَدَيْتَ، وَأَحْيَيْتَ، فَلَكَ الْحَمْدُ عَلَى مَا أَعْطَيْتَ”
(مسند احمد: 16159، صحیح السلسلہ الصحیحہ)
’’اے اللہ! تُو نے ہی کھلایا، پلایا، ہدایت دی، اور زندہ رکھا، پس ہم تیری نعمتوں پر تیری تعریف کرتے ہیں۔‘‘
انگڑائی لینے کا حکم:
- انگڑائی لینا ایک فطری عمل ہے اور شریعت میں اس کے جائز یا ناجائز ہونے کی کوئی ممانعت نہیں ہے۔
- کھانے کے دوران یا بعد میں انگڑائی آنا ایک طبعی تقاضا ہو سکتا ہے، اس میں شرعاً کوئی حرج نہیں۔
- یہ بات کہ "انگڑائی لینے سے کھانا شیطان کے منہ میں چلا جاتا ہے” کسی بھی مستند حدیث یا روایت سے ثابت نہیں۔
کھانے میں اعتدال:
کھانے میں اعتدال کی تعلیم دی گئی ہے تاکہ سستی اور انگڑائی جیسی حالت سے بچا جا سکے۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
“آدمی کے لیے چند لقمے ہی کافی ہیں جو اس کی پیٹھ کو سیدھا رکھیں، اگر زیادہ کھانا ہو تو ایک تہائی کھانے کے لیے، ایک تہائی پینے کے لیے، اور ایک تہائی سانس لینے کے لیے چھوڑ دے۔”
(سنن ترمذی: 2380)
جمائی کے آداب:
- جمائی کو حتی الامکان روکنے کی کوشش کرنی چاہیے۔
- منہ پر ہاتھ رکھنا مستحب ہے تاکہ دوسروں کے سامنے غیر اخلاقی حرکت نہ ہو۔
- جمائی کے دوران عجیب و غریب آوازیں نکالنا شرعاً اور اخلاقاً ناپسندیدہ ہے۔
نتیجہ:
انگڑائی لینا ایک طبعی عمل ہے اور اس میں کوئی شرعی قباحت نہیں۔ تاہم، کھانے کے دوران اعتدال اور جمائی کے آداب کا خیال رکھنا ضروری ہے۔