سجدہ شکر کے مسائل
کسی نعمت کے حصول ، مصیبت و تکلیف سے چھٹکارے اور خوشی و مسرت کے موقع پر یہ سجدہ مشروع ہے۔
➊ حضرت ابو بکرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ :
أن النبى صلى الله عليه وسلم كان إذا جاءه أمر يسره خر ساجد الله
”نبي صلی اللہ علیہ وسلم کو جب کوئی خوشخبری ملتی تو اللہ کے حضور سجدے میں گر پڑتے ۔“
[حسن: إرواء الغليل: 226/2 ، 474 ، أبو داود: 2774 ، كتاب الجهاد: باب فى سجود الشكر ، ترمذي: 1578 ، ابن ماجة: 1394 ، دارقطني: 410/1 ، بيهقى: 370/2]
➋ حضرت عبد الرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ :
سجد النبى صلى الله عليه وسلم فأطال السجود ثم رفع رأسه وقال إن جبرئيل أتاني فبشرني فسجدت لله شكرا
”نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے سجدہ کیا اور لمبا سجدہ کیا پھر اپنا سر اٹھا کر فرمایا کہ بے شک حضرت جبرئیل علیہ السلام میرے پاس آئے اور انہوں نے مجھے بشارت دی تو میں اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرنے کے لیے سجدہ ریز ہو گیا ۔“
[صحيح: أحمد: 191/1 ، حاكم: 550/1 ، بيهقي: 371/2 ، امام حاكمؒ نے اسے شيخين كي شرط پر صحيح كها هے اور امام بیھقیؒ نے بهي ان كي موافقت كي هے اور مزيد فرمايا كه ”سجده شكر ميں اس سے زياده صيح اور كوئي حديث نهيں ۔“ امام ہیشمیؒ نے اس كے رجال كو ثقه قرار ديا هے۔ المجمع: 287/2 ، شيخ محمد صجی حلاق نے اسے صحيح كها هے ۔ التعليق على سبل السلام: 582/1 ، شيخ حازم على قاضي نے اسے حسن كها هے۔ التعليق على سبل السلام: 48831]
➌ حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کو یمن کی طرف روانہ فرمایا: راوی نے حدیث بیان کرتے ہوئے کہا کہ :
فكتب على بإسلامهم فلما قرأ رسول الله الكتاب خر ساجدا شكر الله على ذلك
حضرت علی رضی اللہ عنہ نے اہل یمن کے قبول اسلام کی اطلاع آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو بھیجی ۔ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے وہ مکتوب پڑھا تو اس پر اللہ کا شکر ادا کرنے کے لیے سجدے میں گر گئے ۔“
[بيهقي: 369/2 ، امام بهيقيؒ بيان كرتے هيں كه امام بخاريؒ نے اس حديث كا ابتدائي حصه ”ابراهيم بن يوسف“ سے روايت كيا هے ليكن اسے مكمل نقل نهيں كيا اور سجده شكر كي مكمل حديث امام بخاريؒ كي شرط پر صحيح هے۔]
(احمدؒ ، شافعیؒ) سجدہ شکر مشروع ہے۔
(مالکؒ ، ابو حنیفہؒ) یہ سجدہ نہ مستحب ہے نہ مکروہ ہے ۔
[الأم: 251/1 ، رد المختار: 597/2 ، سبل السلام: 487/1 ، كشاف القناع: 449/1]
(شوکانیؒ ) نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہونے کے باوجود ان دونوں اماموں سے سجدہ شکر کا انکار نہایت عجیب بات ہے۔
[نيل الأوطار: 343/2]