سوال
حنفی فقہ کے مطابق اگر کنویں کا سارا پانی نکالنا مشکل ہو تو کیا کیا جائے؟
جواب
فقہی حل:
اگر کنویں میں ناپاک چیز گر جائے اور سارا پانی نکالنا ممکن نہ ہو، تو امام محمد رحمۃ اللہ علیہ کے قول پر عمل کیا جائے گا:
-
◄ کم از کم 200 ڈول پانی نکالا جائے۔
◄ 300 ڈول نکالنا افضل ہے۔
فتویٰ اسی رائے پر دیا گیا ہے تاکہ سہولت اور عدم حرج کو مدنظر رکھا جا سکے۔
حوالہ:
◄ شاہ عبد العزیز رحمۃ اللہ علیہ: سہولت اور عدم حرج کی بنیاد پر اسی قول پر فتویٰ دیتے تھے۔
◄ درمختار اور منتقی الابحر: ان کتب میں بھی یہی حکم موجود ہے۔
تشریح:
پانی کی مقدار اور پاکی کا معیار:
-
◄ پانی کثیر ہونے کی صورت میں (جب پانی قلتین یا اس سے زیادہ ہو)، ناپاک چیز گرنے سے پانی ناپاک نہیں ہوتا جب تک کہ اس کا رنگ، بو، یا مزہ تبدیل نہ ہو۔
◄ قلتین سے کم پانی ناپاک ہو جائے گا اور پاکی کے لیے پانی نکالنا ضروری ہوگا۔
اختلافات:
پانی کی کثرت و قلت کے حوالے سے فقہاء کے مختلف اقوال ہیں، لیکن جمہور علماء نے قلتین کو معیار قرار دیا ہے۔
حضرت شاہ ولی اللہ دہلوی رحمۃ اللہ علیہ کا موقف:
کنویں کے پانی نکالنے کے بارے میں طویل بحث کی گئی ہے، لیکن رسول اللہ ﷺ سے کوئی واضح حدیث موجود نہیں۔
صحابہ و تابعین کے آثار کو صفائی اور اطمینانِ قلب کے لیے استعمال کیا گیا، نہ کہ بطور شرعی وجوب۔
خلاصہ:
اگر کنویں کا سارا پانی نکالنا مشکل ہو تو کم از کم 200 ڈول نکالنا واجب ہے، اور 300 ڈول نکالنا افضل عمل ہے۔
سہولت اور عدم حرج کے اصول کو مدنظر رکھا جائے۔
واللہ اعلم بالصواب۔