کنوارے یا شادی شدہ کا زنا کرنے کی حرمت کیا ہے ؟
باب حد الزنا
زنا کی حد کا بیان
عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ مَ: ( (خُذُوا عَنِّىخُذُهُ عَلَى (فَ) قَدْ جَعَلَ اللَّهُ لَهُنَّ سَبِيلًا: الْبِكْرُ بِالْبِكْرِ، جَلْدُ مِائَةٍ وَنَفَى سَنَةٍ، وَالثَّيْبُ بِالطَّيِّبِ جَلْدُ مِائَةٍ وَالرَّجُمُ ))
عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہتے ہیں کہ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مجھ سے لو، مجھ سے حاصل کرلو، اللہ نے ان کے لیے راستہ بنا دیا ہے کنواری کے ساتھ ہو تو سو کوڑے اور سال بھر کی جلا وطنی کی سزا ہوگی اور اگر شادی شدہ آدمی ثیبہ عورت کے ساتھ ہو تو اسے سو کوڑے اور سنگسار کر دینے کی سزا ہوگی۔“
تحقيق وتخریج:
[مسلم: 1690]
وَفِي رِوَايَةٍ: ( (الْبِكْرُ تُجْلَدُ وَتُنْفَى وَالثَّيْبُ تُجلدُ وَتُرْجَمُ )) (أَخْرَجَهُ مُسْلِمٌ)
ایک روایت میں ہے کہ غیر شادی کو کوڑے مارے جائیں گے اور جلا وطن کیا جائے گا اور شادی شدہ کو کوڑے مارے جائیں گے اور سنگسار کیا جائے گا۔ مسلم
تحقيق و تخریج:
[مسلم: 1690]
فوائد:
➊ کنواره مرد یا کنواری عورت زنا کرے تو اس کو ہر حال میں سو کوڑے پڑیں گے۔ اور ایک سال کی جلا وطنی بھی ہوگی۔
➋ شادی شدہ مرد یا شادی شدہ عورت زنا کرے تو اس کو رجم کیا جائے گا۔
➌ عورت کنواری اور مرد شادی شدہ ہو اور وہ زنا کرلیں تو اس صورت میں عورت سو کوڑے اور ایک سال کی جلاوطنی جبکہ مرد کے لیے صرف رجم ہے۔ یہ جمہور کا موقف ہے۔ ایسے ہی اس کے برعکس معاملہ ہے یعنی کنوارے مرد کو کوڑے اور جلا وطنی کی سزا جبکہ شادی شدہ عورت کو رجم کی سزا۔
➍ زنا کے ثبوت کے لیے چار گواہوں کو پیش کرنا شرط ہے۔ یہ اس وقت ہے جب مجرم اقرار نہ کرے۔ اگر مجرم اکیلا خود ہی تسلیم کرلے تو اس کو حد لگائی جائے گی۔ اگر زنا کا الزام غلط ثابت ہوا تو الزام لگانے والے کو حد قذف لگے گی۔ احناف جلا وطنی کے قائل نہیں ہیں۔ یہ حدیث ان کے مخالف ہے۔
➎ زنا کے معلوم ہو جانے پر چھپانا اور اندر ہی اندر معاملہ طے کر لینا یا کچھ لے دے کر بات ٹھپ کر دینا درست نہیں ایسے جرائم بڑھتے ہیں اور حدود کی پامالی لازم آتی ہے۔ اللہ تعالیٰ نے زنا کے سدباب کے لیے حد مقرر کی ہے۔ اس کو نہ اپنانے پر اللہ تعالیٰ تنگی کر دیتے ہیں۔ جب جرم منظر عام پر آ جائے تو حد سے ازالہ کیا جائے۔

[یہ مواد شیخ تقی الدین ابی الفتح کی کتاب ضیاء الاسلام فی شرح الالمام باحادیث الاحکام سے لیا گیا ہے جس کا ترجمہ مولانا محمود احمد غضنفر صاحب نے کیا ہے]

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے