کفر و شرک قرآنی تعلیمات اور جدید نظریات کا تقابل
تحریر: حامد کمال الدین

ہیومن ازم

ہیومن ازم ایک ایسی تحریک ہے جو زندگی کے ہر پہلو کو متاثر کرتی ہے۔ یہ ایک مکمل نظریہ اور پیکیج کی صورت میں موجود ہے، جہاں ہر طبقہ اپنی پسند کی چیزیں اپنانے کی کوشش کرتا ہے، مگر نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ مجموعی طور پر اس کا اثر بڑھتا جاتا ہے۔ وقت کے ساتھ، اس نظریے کو مکمل طور پر قبول کرنا لازم ہو جاتا ہے۔

کفر و شرک کو قبولیت دینے کا دباؤ

  • کافر کو برا سمجھنے کا تصور ختم کرنے کی کوشش
  • اس تحریک کا تقاضا یہ ہے کہ نہ صرف قرآن اور محمدﷺ کو نہ ماننے والے کو "کافر” کہنے سے اجتناب کیا جائے، بلکہ کفر کو برا سمجھنے کا تصور ہی ختم کر دیا جائے۔
  • لوگوں کو یہ باور کرایا جا رہا ہے کہ ہر مذہب کی عزت کرو اور کسی کے عقیدے پر اعتراض نہ کرو، کیونکہ یہی ہمارے دین کی تعلیم ہے۔

انبیاء کی تعلیمات کا مسخ شدہ تصور پیش کرنا

  • کچھ لوگ کہتے ہیں کہ انبیاء نے کبھی کسی کو شرک پر جہنم کی وعید نہیں سنائی یا کسی کے مذہبی عقائد پر تنقید نہیں کی۔
  • ان کا کہنا ہے کہ انبیاء کا مشن صرف سماجی برائیوں کے خلاف تھا، نہ کہ کفر و شرک کے خلاف۔

قرآن میں کفر و شرک کی مذمت

یہ تصور کہ قرآن میں کفر و شرک کی مذمت نہیں کی گئی، سراسر غلط ہے۔ قرآن بار بار واضح کرتا ہے کہ ایمان اور کفر کی بنیاد پر انسانوں کو تقسیم کیا گیا ہے:

"إِنَّ الَّذِينَ کَفَرُوا مِنْ أَهْلِ الْکِتَابِ وَالْمُشْرِکِينَ فِي نَارِ جَهَنَّمَ خَالِدِينَ فِيهَا ۚ أُولَـٰئِکَ هُمْ شَرُّ الْبَرِيَّةِ ۔ إِنَّ الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ أُولَـٰئِکَ هُمْ خَيْرُ الْبَرِيَّةِ”
(البینۃ: 6، 8)

’’بے شک جتنے کافر ہیں، کتابی اور مشرک، سب جہنم میں جانے والے ہیں، ہمیشہ اس کی آگ میں رہنے والے ہیں۔ یہ مخلوقات میں بدترین ہیں۔ اور بے شک جو ایمان لائے اور نیک عمل کرتے رہے، وہ مخلوقات میں اعلیٰ ترین ہیں۔‘‘

موجودہ میڈیا اور نظام تعلیم کا کردار

  • جرائم پر توجہ، مگر کفر و شرک پر خاموشی
  • آج کا میڈیا اور تعلیمی نظام کرپشن، سمگلنگ، اور ٹیکس چوری جیسے جرائم کو برا سمجھنے اور ان کے خلاف تحریک چلانے پر زور دیتا ہے، مگر کفر و شرک کو مکمل طور پر نظر انداز کرتا ہے۔
  • ہیومن ازم کے زیر اثر، کفر کو ذاتی مسئلہ قرار دیا جاتا ہے اور اسے برا سمجھنے کی تلقین ختم کی جا رہی ہے۔

اسلامی میڈیا اور تعلیم کی ضرورت

جب اسلامی میڈیا اور نظام تعلیم کا قیام ہوگا، تب لوگوں کو کفر و شرک کی سنگینی اور اس کے نقصانات کو واضح طور پر سمجھایا جائے گا۔

  • نونہالوں کو یہ سکھایا جائے گا کہ رب العزت کے ساتھ شرک کرنا اور محمدﷺ کی رسالت کو نہ ماننا، کرپشن اور سماجی برائیوں سے زیادہ بڑا جرم ہے۔

ایمان کی بنیاد پر دوستی و دشمنی

قرآن کا پیغام واضح ہے کہ انسانوں کے درمیان دوستی اور دشمنی کا معیار ایمان اور کفر ہونا چاہیے۔

  • جو شخص توحید پر ایمان لاتا ہے، اس کی وفاداری قرآن اور محمدﷺ کے ساتھ ہوتی ہے۔
  • دوسری طرف، کفر اور شرک کو برا نہ سمجھنے والے قرآن کی ان تعلیمات کو نظر انداز کرتے ہیں جو ایمان اور کفر کی بنیاد پر انسانوں کو تقسیم کرتی ہیں۔

نتیجہ

اسلامی تعلیمات کے مطابق، کفر اور شرک سب سے بڑی برائیاں ہیں جنہیں نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔ یہ مسلمانوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ انبیاء کے اصل مشن کو سمجھیں اور اپنی وفاداری قرآن اور محمدﷺ کے ساتھ رکھیں۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے