تحریر: عمران ایوب لاہوری
کفار و منافقین کی نماز جنازہ یا ان کے لیے دعا و استغفار قطعا ناجائز ہے
ارشاد باری تعالی ہے کہ:
➊ وَلَا تُصَلِّ عَلَى أَحَدٍ مِّنْهُم مَّاتَ أَبَدًا وَلَا تَقُمُ عَلى قَبْرِهِ [التوبة: 84]
”ان میں سے کوئی مر جائے آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس کے جنازے کی ہرگز نماز نہ پڑھیں اور نہ اس کی قبر پر کھڑے ہوں۔ “
➋ مَا كَانَ لِلنَّبِيِّ وَالَّذِينَ آمَنُوا أَنْ يَسْتَغْفِرُوا لِلْمُشْرِكِيْنَ وَلَوْ كَانُوا أُولِى قُرُبَى [التوبة: 113]
”نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور دوسرے مسلمانوں کے لیے یہ جائز نہیں کہ مشرکین کے لیے مغفرت کی دعا کریں اگرچہ وہ قریبی رشتہ دار ہی ہوں۔“
(نوویؒ) کافر کی نماز جنازہ اور اس کے لیے بخشش کی دعا کرنا نصِ قرآن اور اجماع امت کی وجہ سے حرام ہے۔
[المجموع: 144/5 – 258]
(البانیؒ) اسی کے قائل ہیں ۔
[أحكام الجنائز: ص / 120]