سوال
شیخ صالح المنجد نے حدیث
"الكلب الأسود شيطان”
کی وضاحت میں لکھا ہے:
"أن هذا الكلب يشابه الشيطان في بعض صفاته، كما يقول الناس في وصف من عُرف بالشر والفساد: إنه شيطان”
ترجمہ: ’’یہ کالا کتا بعض صفات میں شیطان سے مشابہت رکھتا ہے، جیسے لوگ عام طور پر کسی بد کردار اور شر انگیز شخص کو شیطان کہہ دیتے ہیں۔‘‘
کیا یہ توضیح صحیح ہے؟
جواب از فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ
جی ہاں، اس توضیح میں کوئی حرج نہیں ہے، اور اسے ایک ممکنہ توجیہ کے طور پر قبول کیا جا سکتا ہے۔
➊ شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ کی وضاحت
شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ:
شیطان بعض اوقات کالے کتے کی شکل میں ظاہر ہوتا ہے، اور کالا رنگ شیطانوں کے لیے زیادہ قوت رکھتا ہے۔
یہ بات تجربہ سے بھی ثابت ہوتی ہے کہ کالا رنگ بعض مخصوص اثرات کا حامل ہوتا ہے، اور یہی بات حدیث اور فقہ کی تشریحات میں بھی بیان کی گئی ہے۔
➋ حدیث کی اصل اور مفہوم
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے:
"الكلب الأسود شيطان”
(صحیح مسلم: 5102)
’’کالا کتا شیطان ہے۔‘‘
اس حدیث کی مختلف تشریحات کی جا سکتی ہیں، جن میں:
◄ حقیقتاً شیطان کا کالا کتے کی شکل میں ظاہر ہونا۔
◄ کالے کتے کو شیطان سے مشابہ قرار دینا، جیسا کہ کسی بہت زیادہ شر پسند کو "شیطان” کہہ دیا جاتا ہے۔
➌ نتیجہ
دونوں تشریحات قابل قبول ہیں:
◈ شیخ صالح المنجد کی وضاحت کہ کالا کتا بعض شیطانی صفات کا حامل ہو سکتا ہے، جیسے شر انگیزی اور فساد۔
◈ شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ کی وضاحت کہ شیطان بعض اوقات کالا کتے کی شکل میں ظاہر ہوتا ہے، اور کالا رنگ شیطانی قوتوں سے جڑا ہوا ہوتا ہے۔
لہٰذا، ان میں سے کسی بھی توجیہ کو اختیار کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے، ان شاءاللہ۔