حادثات کی تفسیر اور سوال
ملحدین اکثر کائنات کے وجود کو "حادثات” کا نتیجہ قرار دیتے ہیں، لیکن کیا انہوں نے کبھی سوچا کہ ان "حوادث” کی گہرائی میں کیا ہے؟ کیا انہوں نے کبھی ان "فزیکل لاز” (Physical Laws) کا منبع تلاش کرنے کی کوشش کی ہے؟
یہ کائنات نہایت منظم اور مرتب ہے، جہاں قدم قدم پر قوانین اور سسٹمز موجود ہیں جو ہر واقعے کو ایک مقررہ سمت میں دھکیلتے ہیں۔ یہاں بےقاعدگی یا تفاوت کی کوئی جگہ نہیں۔
مَّا تَرَىٰ فِي خَلْقِ الرَّحْمَٰنِ مِن تَفَاوُتٍ
(الملک:۳)
(تم رحمن کی تخلیق میں کوئی تفاوت نہیں پاؤ گے)
قوانین کی موجودگی: حادثات یا نظام؟
اگر دنیا محض اتفاقات پر چل رہی ہوتی تو ایک چیز کو ہوا میں چھوڑنے پر کبھی وہ اوپر جاتی تو کبھی نیچے۔ لیکن یہاں ہر چیز ایک قانون کے تابع ہے۔
- زمین پر، آسمان میں، ہوا میں، اور سمندر میں ہر جگہ طے شدہ پیٹرنز اور ٹریکس ہیں جو ایک حکمت اور منصوبہ بندی کے ساتھ کام کر رہے ہیں۔
- یہ قوانین نہ صرف موجود ہیں بلکہ ان کے پیچھے ایک غیرمعمولی درستگی (Accuracy) اور ہم آہنگی (Coordination) نظر آتی ہے، جو "اتفاقات” کے تصور کو رد کرتی ہے۔
کائنات کے نظم اور تسبیح کا راز
یہ منظم قوانین، جو ریاضیاتی پیمائشوں (Mathematical Measurements) پر مبنی ہیں، واضح کرتے ہیں کہ یہ سب کسی علیم و حکیم ذات کے ارادے اور منصوبے کا نتیجہ ہیں۔ یہ قوانین اور سسٹمز اپنے آپ میں ایک بولتی حقیقت ہیں، جو کائنات کے خالق کی حکمت کو ظاہر کرتے ہیں۔
الشَّمْسُ وَالْقَمَرُ بِحُسْبَانٍ
(الرحمٰن:۵)
(آفتاب اور ماہتاب مقررہ حساب سے ہیں)
وَالنَّجْمُ وَالشَّجَرُ يَسْجُدَانِ
(الرحمٰن:۶)
(تارے اور درخت سب اسی کے سامنے سجدہ کر رہے ہیں)
اتفاقات کے نظریے کی شکست
کائنات میں قوانین اور سسٹمز کے پیچھے ربط، نتیجہ خیزی، اور معنویت واضح طور پر یہ ثابت کرتی ہے کہ یہ سب محض حادثات کا نتیجہ نہیں ہو سکتے۔ ہر شے ایک غیر معمولی توازن، انصاف، اور حکمت کے ساتھ تخلیق کی گئی ہے۔
وَالسَّمَاءَ رَفَعَهَا وَوَضَعَ الْمِيزَانَ
(الرحمٰن:۷)
(آسمان کو اس نے بلند کیا اور میزان قائم کر دی)
أَلَّا تَطْغَوْا فِي الْمِيزَانِ
(الرحمٰن:۸)
(تاکہ تم میزان میں زیادتی نہ کرو)
خدا کی حقیقت سے انکار ممکن نہیں
ملحدین اپنے "نظریہ اٹکل” کے ذریعے ایک علیم، حکیم اور قادر خدا سے فرار حاصل کرنا چاہتے ہیں، لیکن سوال یہ ہے کہ وہ کہاں تک بھاگ سکتے ہیں؟ یہ کائنات، اپنے ہر قانون اور ہر نظام کے ذریعے، اپنے خالق کی موجودگی کا اعلان کرتی ہے۔
فَبِأَيِّ آلَاءِ رَبِّكُمَا تُكَذِّبَانِ
(الرحمٰن:۱۳)
(پس اے جن و انس، تم اپنے رب کی کن کن نعمتوں کو جھٹلاؤ گے؟)