چاول خرید کر بعد میں فروخت کرنے کا شرعی حکم

سوال:

کیا چاول کو خرید کر چند ماہ بعد زیادہ قیمت پر بیچنا جائز ہے یا یہ ذخیرہ اندوزی میں شمار ہوگا؟

جواب از فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ

اشیاء کی وافر مقدار:

جب اشیاء وافر مقدار میں دستیاب ہوں تو چاول یا دیگر اجناس خرید کر چند ماہ بعد بیچنا احتکار (ذخیرہ اندوزی) کے زمرے میں نہیں آتا۔

کمانا جائز ہے:

ایسی صورت میں اس طریقے سے کمانا جائز ہے، کیونکہ یہ کسی کو تکلیف یا مشکل میں ڈالنے کا سبب نہیں بنتا۔

احتکار کا جرم:

اگر اشیاء مارکیٹ میں دستیاب نہ ہوں اور لوگوں کو پریشانی میں مبتلا کر کے ان کو زیادہ قیمت پر خریدنے پر مجبور کیا جائے، تو یہ احتکار (ذخیرہ اندوزی) اور جرم کے دائرے میں آتا ہے۔

شرعی رہنمائی:

جب اشیاء وافر مقدار میں ہوں اور لوگوں کی ضروریات کو متاثر نہ کیا جائے تو اس میں شرعاً کوئی حرج نہیں ہے۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1