خدا پرستی اور مادیت کی سرحد
پیغمبروں کے تجربات اور مشاہدات نے اللہ تعالیٰ کے لامحدود کمالات، صفاتِ اعلیٰ اور اسمائے حسنیٰ کا واضح علم دیا ہے۔ یہاں سے مادہ پرستوں اور خدا پرستوں کے درمیان حقیقی اختلاف شروع ہوتا ہے۔ یہی وہ نکتہ ہے جو پیغمبروں اور دہریوں کی بحث کا مرکز ہے۔
مادہ پرستوں کا عقیدہ: کمالات کی ابتدا مادہ سے
مادہ پرستوں کا نظریہ یہ ہے کہ ابتدا میں مادہ تمام کمالات سے خالی تھا، نہ اس میں زندگی تھی، نہ علم، نہ ارادہ اور نہ شعور۔
ان کے مطابق، وقت کے ساتھ ارتقاء کے ذریعے ان صفات کا مادہ میں ظہور ہوا، یعنی جو نہیں تھا، وہ وجود میں آ گیا۔
عقل کے خلاف دعویٰ
یہ نظریہ عقل کے خلاف ہے:
◈ عقل کسی چیز کو "نیست” (کچھ نہیں) سے "ہست” (کچھ) بنتے نہیں دیکھ سکتی۔
◈ ان کے بقول، زندگی بغیر زندگی کے وجود میں آئی، علم بغیر علم کے پیدا ہوا، اور ارادہ بغیر ارادہ کے ظاہر ہوا۔
◈ کیا ایسا ممکن ہے کہ جو کبھی تھا ہی نہیں، وہ اچانک وجود میں آ جائے؟ یہ سراسر بے عقلی اور دیوانگی ہے۔
فطرت اور کمالات کے مظاہر
کمالات کے سرچشمہ کی حقیقت
◈ کائنات میں جو بھی کمالات، خوبیاں، اور نظم و ضبط نظر آتا ہے، وہ کسی ازلی وجود کی طرف اشارہ کرتا ہے۔
◈ وہ ازلی وجود اللہ تعالیٰ کی ذات ہے، جو ہمیشہ سے ان کمالات سے موصوف رہا ہے۔
مادہ پرستوں کا نامعقول رویہ
◈ مادہ پرست فطرت کے مظاہر کو دیکھ کر انہیں مادہ کی طرف منسوب کرتے ہیں، حالانکہ مادہ کو ہر قسم کے کمالات سے خالی سمجھا جاتا ہے۔
◈ ان کا یہ رویہ فطرت کے ساتھ جاہلانہ ظلم کے مترادف ہے۔
فطرت کے قوانین اور خالق کی نشانیاں
کائنات کا حیرت انگیز نظام
◈ کائنات کے ہر گوشے میں حیرت انگیز نظم و ضبط ہے، جیسے آنکھوں کی ساخت اور کام کرنے کے طریقے۔
◈ آنکھیں انسانوں اور حیوانات میں یکساں قوانین کے تحت بنتی ہیں، اور ہر جگہ ان میں ایک خاص ہم آہنگی نظر آتی ہے۔
فطرت کے قوانین: موزوں نظم
◈ فطرت کے قوانین کو ایک بلیغ نظم کہا گیا ہے، ایسا موزوں شعر کہ اگر ایک لفظ بھی اپنی جگہ سے ہٹ جائے تو سارا نظم بگڑ جائے۔
◈ سوال: یہ سب کہاں سے آیا؟
قرآن مجید ان قوانین کے پیچھے اللہ تعالیٰ کی قدرت کو ظاہر کرتا ہے:
"ذَٰلِكَ تَقْدِيرُ ٱلْعَزِيزِ ٱلْعَلِيمِ” (یٰسٓ: 38)
ترجمہ: "یہ سب اس کے ناپنے اور جانچنے کا نتیجہ ہے جو ہر چیز پر غالب اور علم والا ہے۔”
مادہ پرستوں کا اتفاقی نظریہ
◈ مادہ پرست اس حیرت انگیز نظام کو "اتفاقی حادثہ” کہتے ہیں، جو سراسر مضحکہ خیز ہے۔
حقیقت: خالقِ حقیقی کی گواہی
نیوٹن کا مشاہدہ
◈ نیوٹن نے قانونِ کشش و ثقل کی وضاحت کے بعد کہا:
"کائنات کے اجزاء میں موجود ترتیب اور تناسب یہ ظاہر کرتا ہے کہ کوئی صاحبِ علم و ارادہ و بااختیار ذات اس کے پیچھے ہے۔”
پیغمبروں کے تجربات اور فطرت کا اعتراف
◈ پیغمبروں نے اللہ تعالیٰ کے کمالات اور صفات کا ذاتی مشاہدہ کیا۔
◈ انسانی عقل اور فطرت ان مشاہدات کی تصدیق کرتی ہے، کیونکہ اس کے سوا کوئی اور وضاحت ممکن نہیں۔