پلاسٹک سرجری کروانے کا حکم
یہ تحریر علمائے حرمین کے فتووں پر مشتمل کتاب 500 سوال و جواب برائے خواتین سے ماخوذ ہے جس کا ترجمہ حافظ عبداللہ سلیم نے کیا ہے۔

سوال:

خوبصورتی کی خاطر پلاسٹک سرجری کروانے کاکیا حکم ہے؟ اور علم تجمیل“ پڑھنے کا کیا حکم ہے؟

جواب:

تجمیل (خوبصورتی حاصل کرنے اور بڑھانے کے لیے سرجری) کی دو قسمیں ہیں:
ایک تو وہ تجمیل ہے جو کسی عیب کو دور کرنے کی غرض سے ہو وہ عیب جو کسی حادثہ وغیرہ سے پیدا ہو جاتا ہے ، سو اس میں کوئی مضائقہ اور حرج نہیں ، کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک ایسے شخص کو ، جس کی جنگ میں ناک کٹ گئی تھی ، سونے کی ناک لگانے کی اجازت دی تھی ۔

دوسری قسم:

اضافی خوبصورتی حاصل کرنا جو کسی عیب کو دور کرنے کی غرض سے نہ ہو بلکہ محض حسن بڑھانے کے لیے ہو تو یہ حرام ہے ، جائز نہیں ہے کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : لعن النامصة والمتنمصة ، والواصلة والمستوصلة ، والواشمة والمستوشمة [صحيح البخاري ، رقم الحديث 4604 صحيح مسلم ، رقم الحديث 4170]
ابرو کے بال اکھاڑنے اور اکھڑوانے والی پر ، بالوں کو جوڑنے اور جڑوانے والی پر اور گودنا گود نے اور گدوانے والی پر لعنت فرمائی‘ ، کیونکہ اس میں تجمیل کمالی کو پیدا کیا جاتا ہے جو عیب دور کرنے کے لیے نہیں ہوتا ۔
جہاں تک دوران تعلیم ”علم جراحت تجمیل“ کے حصول کا تعلق ہے تو اس کے سیکھنے میں کوئی حرج نہیں ہے ، لیکن حرام صورتوں میں اس علم کو استعمال میں نہ لائے ۔ بلکہ اس علم کو حاصل کرنے والے کو اس سے پر ہیز ہی کرنے کی نصیحت کی جاتی ہے ، کیونکہ یہ حرام ہے ۔ بعض اوقات ایسا ہوتا ہے کہ ڈاکٹر کی زبان سے کی گئی نصیحت لوگوں کے دلوں میں (علماء کی نصیحت سے )زیادہ راسخ ہونے والی اور جگہ پکڑنے والی ہوتی ہے ۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں: