پرویز کے نزدیک ’جہنم‘ کا مفہوم
آئیے دیکھتے ہیں کہ پرویز کس طرح مسلمانوں کے ہاں مسلمہ عقیدۂ آخرت میں تحریف کرتا ہے، اور جنت و جہنم کو آخرت کے مخصوص مقامات ماننے سے انکار کرتا ہے۔ وہ اپنے قلم کے زور سے جنت و جہنم کو اس دنیا میں کھینچ لانے کی کوشش کرتا ہے۔ چنانچہ وہ لکھتا ہے:
”جہنم انسان کی قلبی کیفیت کا نام ہے، لیکن قرآنِ کریم کا انداز یہ ہے کہ وہ غیر محسوس، مجرد حقائق کو محسوس مثالوں سے سمجھاتا ہے-“
(جہانِ فردا: ص ۲۳۵)
پرویز کا نظریہ اور اس کی قرآنی تعلیمات سے مخالفت
مسٹر پرویز جہنم کو ایک غیر محسوس، محض قلبی کیفیت قرار دیتا ہے، اور اس حقیقت سے انکار کرتا ہے کہ جہنم ایک مخصوص مقام کا نام ہے۔ حالانکہ یہ نظریہ قرآن مجید کی صریح تعلیمات کے خلاف ہے، جن میں فاسق و فاجر افراد کے جہنم میں داخل ہونے کی واضح تصریح موجود ہے۔
اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:
﴿كَلَّا اِنَّهمْ عَنْ رَّبِّهمْ يَوْمَئِذٍ لَّمَحْجُوبُونَ ثُمَّ اِنَّهمْ لَصَالُوا الْجَحِيمِ، ثُمَّ يُقَالُ هَذَا الَّذِى كُنتُم بِهِ تُكَذِّبُونَ﴾ (المطفّفين: ۱۵ تا ۱۷)
”وہ (مجرم لوگ) اس (قیامت کے) دن اپنے ربّ تعالیٰ (کے دیدار) سے روک دیے جائیں گے، اس کے بعد وہ جہنم میں داخل ہوں گے، پھر ان سے کہا جائے گا: یہ وہی جہنم ہے جسے تم (دنیا میں) جھٹلاتے تھے-“
جہنم کو قلبی کیفیت ماننے کا ابطال
پرویز کو سوچنا چاہیے تھا کہ اگر جہنم صرف ایک غیر محسوس قلبی کیفیت ہوتی، جیسا کہ ان کا باطل گمان ہے، تو:
➊ اس میں ’داخل ہونے‘ کا کیا مفہوم بنتا ہے؟
➋ کیا کسی شخص کو کسی قلبی کیفیت میں داخل ہونے کا حکم دیا جا سکتا ہے؟
قرآنِ کریم میں جہاں مجرمین کے جہنم میں داخل ہونے کا ذکر ہے، وہاں یہ بات واضح ہو جاتی ہے کہ:
◈ جہنم کوئی محض کیفیت نہیں بلکہ ایک محسوس مقام ہے۔
◈ انسان کا داخلہ ہمیشہ کسی موجود و محسوس مقام میں ہی ہوتا ہے، کسی غیر محسوس کیفیت میں نہیں۔
آیت ﴿ثُمَّ يُقَالُ هَذَا الَّذِى كُنتُم بِهِ تُكَذِّبُونَ﴾ میں لفظ ”هَذَا“ (یہ) کا استعمال جہنم کی محسوس حقیقت پر دلیل ہے، کیونکہ اشارہ صرف کسی موجود و محسوس چیز کی طرف کیا جا سکتا ہے۔ اگر جہنم محض ایک کیفیت ہوتی تو اس کی طرف اشارہ ممکن ہی نہ ہوتا۔
نتیجہ
لہٰذا، پرویز کا جہنم کو صرف قلبی کیفیت قرار دینا اور اس کی محسوس، حقیقی حیثیت سے انکار کرنا قرآنِ کریم کی صریح نصوص کے خلاف ہے۔ یہ نظریہ نہ صرف باطل ہے بلکہ اسلامی عقیدۂ آخرت کی بنیادی تعلیمات سے کھلی بغاوت ہے۔