پرانی مسجد کو پبلک لائبریری میں تبدیل کرنے کا حکم
مؤلف : ڈاکٹر محمد ضیاء الرحمٰن اعظمی رحمہ اللہ

پرانی مسجد مسمار کر کے اس کی جگہ پبلک لائبریری قائم کرنا

کسی موجود مسجد کو، خواہ وہ قدیم ہی ہو محض اس غرض سے منہدم کرنا جائز نہیں کہ اس کی جگہ کوئی پبلک لائبریری قائم کر دی جائے، بلکہ اگر وہ مسجد گری ہوئی ہو تب بھی اس کی جگہ عوامی کتب خانہ قائم کرنا جائز نہیں۔ اگر وہ مسجد پرانی ہو تو اس کی مرمت کرنا اور اگر منہدم ہو گئی ہو تو پھر اس کی جگہ نئی مسجد بنانا ضروری ہے، اور اس کی ترمیم و اصلاح کے لیے اگر اس کا کوئی حصہ بیچنا بھی پڑے تو کوئی حرج نہیں۔
وقف شدہ چیز فروخت کی جا سکتی ہے، نہ ہبہ کی جا سکتی ہے اور نہ ورثے میں تقسیم ہی ہو سکتی ہے کیونکہ جب حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے خیبر میں ملنے والا مال صدقہ کرنا چاہا تو آنحضرت صلى اللہ علیہ وسلم نے ان سے کہا: ”اس کی اصل اس طرح صدقہ کر دو کہ اسے فروخت کیا جائے، نہ ہبہ کیا جائے اور نہ وراثت ہی میں دیا جائے لیکن اس کا پھل خرچ کیا جائے۔“ [صحيح البخاري، رقم الحديث 2746]
یہ ہر وقف کے متعلق عمومی بیان ہے، علما نے صرف اس صورت کو مستثنیٰ قرار دیا ہے جب اس کے فوائد کارآمد نہ رہیں، یا اسے ایسی جگہ منتقل کر دیا جائے جہاں اس کی زیادہ ضرورت ہو، اس سے زیادہ فائدہ اٹھایا جائے اور وہ جگہ اس کے لیے زیادہ مناسب ہو، تب اسے، اس کے فائدہ کو باقی رکھنے اور اس میں اضافہ کرنے کی خاطر بیچنا اور دوسری جگہ میں تبدیل کر دینا جائز ہے۔
بیان کیا جاتا ہے کہ حضرت عمر فاروق کو جب یہ خبر ملی کہ کوفہ میں بیت المال پر نقب زنی ہوئی ہے تو انہوں نے حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ کو لکھ کر بھیجا کہ کھجور فروشوں کے بازار میں جو مسجد ہے اسے منتقل کر دیں اور مسجد کے قبلے کی جگہ بیت المال بنا دیں کیونکہ مسجد میں تو کوئی نہ کوئی نمازی ہمیشہ رہتا ہے۔
یہ کام صحابہ کرام کی موجودگی میں ہوا اور اس میں کوئی اختلاف ظاہر نہیں ہوا، لہٰذا یہ اجماع ہے۔ مزید برآں اس کام کی وجہ سے، جب وقف کا مادی وجود اور اس کی شکل وصورت باقی رکھنی ناممکن ہو جائے تو معنوی طور پر تو وہ محفوظ ہو جاتا ہے، لیکن احتیاط کا تقاضا ہے کہ یہ بیع یا تبدیلی گزشتہ جواز کی صورت میں شرعی حاکم یا اس کے نائب کے ہاتھوں ہونی چاہیے تاکہ یہ وقف لوگوں کے ہاتھوں کھلونا بننے سے محفوظ رہے۔
[اللجنة الدائمة: 10483]

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے