پاکستان میں الحاد کے خواب اور عوامی عقائد کا تجزیہ

پاکستانی عوام اور مذہب کی گہری وابستگی

پاکستانی عوام کے عقائد اور مذہب سے گہری وابستگی کو دیکھتے ہوئے یہ بات کہی جا سکتی ہے کہ سولہ کروڑ عوام کو راتوں رات "لبرل یا دہریے” بنانا ایک محال خواب ہے۔ مذہب عوام کے ذہنوں میں اتنا گہرا پیوست ہے کہ اکثر مذہبی علما بھی ان کی شدت پسندی اور جذباتیت کو دیکھ کر حیران رہ جاتے ہیں۔ عوام اپنے روایتی عقائد کو اتنی مضبوطی سے تھامے ہوئے ہیں کہ:

  • وہ نقلی پیروں کے دھوکے میں آ جاتے ہیں۔
  • آتش فشاں خطیبوں کے جوشیلے خطبوں سے تعصب میں مبتلا ہو جاتے ہیں۔
  • لیکن اپنے ذہنوں میں موجود مذہب کو کسی صورت ترک کرنے پر آمادہ نہیں ہوتے۔

الحاد کے فروغ کا خواب: حقیقت سے دور

اگر کوئی یہ سوچتا ہے کہ فیس بک پیجز، چند اینکرز، یا کالم نویسوں کے ذریعے پورے پاکستان میں اسلام دشمنی کا بیج بویا جا سکتا ہے تو یہ محض ایک خواب ہے۔ ایک ملحد کو اس کام کے لیے کئی صدیوں تک جدوجہد کرنی پڑے گی۔ کیونکہ عوام معمولی عقائد کو بھی ترک کرنے پر آمادہ نہیں، تو "اللہ کے وجود” کے بنیادی عقیدے کو ترک کرنا ان کے لیے ناممکن ہے۔

پاکستان کی نظریاتی حیثیت

پاکستان ایک نظریاتی ریاست ہے، جس کی بنیاد اسلام پر رکھی گئی۔

  • پاکستانی عوام اپنے مذہب اور نظریے پر فخر کرتے ہیں۔
  • نظریہ پاکستان، دو قومی نظریہ اور اسلام سے جڑی وفاداری ملک کے لیے اولین شرط سمجھی جاتی ہے۔

الحاد اور سماجی حقائق

پاکستانی معاشرے میں اسلام کی گہری موجودگی ملحدین کو اکثر پریشان کرتی ہے:

  • عوام کے درمیان اسلامی شعائر، داڑھی، نقاب اور اذان کی آوازیں ملحدوں کے لیے ذہنی الجھن کا باعث بنتی ہیں۔
  • رمضان اور دیگر مذہبی تہواروں کے دوران ملحدین کا رویہ ان کے لیے مزید مشکل پیدا کرتا ہے۔

الحاد کے عزائم اور پاکستان دشمنی

پاکستان میں بعض ملحدین کمال اتاترک جیسا انقلاب لانے کے خواہش مند ہیں، لیکن بار بار ناکامی کے بعد یہ طبقہ کھلم کھلا پاکستان دشمنی پر اتر آتا ہے۔ ان کی دشمنی مختلف طریقوں سے ظاہر ہوتی ہے، جیسے کہ:

  • پاکستان کے قیام کو غلط قرار دینا۔
  • اسرائیل کو تسلیم نہ کرنے پر تنقید کرنا۔
  • ملک کی فوج اور سیکورٹی اداروں کو بدنام کرنا۔
  • معاشرتی بدامنی اور فرقہ واریت کو ہوا دینا۔

ملحدین کا انقلاب لانے کا طریقہ

ملحدین ملک میں سیکولر انقلاب لانے کے لیے کئی تشویشناک اقدامات کرتے ہیں:

  • بدامنی اور دنگا فساد کو بڑھاوا دینا۔
  • عوام اور فوج کے درمیان فاصلے پیدا کرنا۔
  • دہشت گردی کے واقعات پر خوشی کا اظہار کرکے اسے مولویوں اور اسلام پر ڈالنا۔

پاکستان کا غیر موافق ماحول

پاکستان کا سماجی اور نظریاتی ماحول الحاد کے فروغ کے لیے قطعی غیر موافق ہے۔ اگر ملحدین اس صورتحال سے سمجھوتہ نہیں کر سکتے تو ان کے پاس دو راستے ہیں:

  1. خود کو پاکستان کے موافق حالات میں ڈھال لیں اور اپنی پاکستان دشمن سرگرمیوں کو ترک کر دیں۔
  2. کسی ایسے ملک میں ہجرت کر جائیں جہاں کے حالات ان کے نظریات کے لیے موزوں ہوں۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1